Abaan Asif Kachkar

ابان آصف کچکر

  • 1999

ابان آصف کچکر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    پھر خیاباں بعد شبنم دیکھیے فوراً کھلا

    پھر خیاباں بعد شبنم دیکھیے فوراً کھلا ناصحا تو دوستی کی ورد پر دشمن کھلا حشر تک فرعون کو مٹی نکارے یار سن کھل گیا کھلتا نہیں تھا آخرش مردن کھلا شیفتہ کا خند نیما آستان عشق پر جب کھلاۓ دل بدست دل کھلا تن من کھلا اعتمادوں کا تصور جھوٹے شیوے ہر جگہ ٹک چھپی دیوانہ واری ٹک دوانہ پن ...

    مزید پڑھیے

    گرد کے عنوان سے کیوں مل رہی ہے گرد ساقی

    گرد کے عنوان سے کیوں مل رہی ہے گرد ساقی درد مندانی کی جانب آئے ہیں ہمدرد ساقی وہ جو ساغر ہاتھ میں لے چشم سے ہی جام ہوگا بارہا وہ محفلوں کی شان ہے مے فرد ساقی بزم خود کے موسموں کی رنگ و بو سرشار ہے یاں گرمیٔ مے نوش پا کر کچھ تو ہے واں سرد ساقی بے بدل بے اختیاراں کیا مجھے سر چور ...

    مزید پڑھیے

    ہوا جب ٹوٹنا ابتر نوا بے سود شیشے کا

    ہوا جب ٹوٹنا ابتر نوا بے سود شیشے کا اٹھا شہر قضا میں مدعا نا بود شیشے کا کہ بس بادہ کشی مطلب تواں ہر جا ہے شیشے کی تھا کب مرغوب تھا ادراک یاں مردود شیشے کا نفس مرگ نفس ہوتا ہے جوں شیشے کی خلقت میں اثر بے لوث ہوتا ہے جدھر محدود شیشے کا کسو خالق کا دعویٰ کر گیا پھر مر گیا ...

    مزید پڑھیے

    ابن مریم کی شفاعت شوخیٔ ایجاد تک

    ابن مریم کی شفاعت شوخیٔ ایجاد تک خانماں تعمیر نو شد خانماں برباد تک پھر کہ اعضائے مجالس خود کیے جانے لگے داد فن تکمیل سوزش ان کے واں ارشاد تک عاشقی مجھ بے نوا کی مستند کب کیا رہی چل رہے ہیں صحرا صحرا قیس سے فرہاد تک کو بہ کو ماتم بپا ہے دو بہ دو گردن کٹی آمد انسان ہے پھر دار پر ...

    مزید پڑھیے

    ابھی باقی شرم تھوڑی حیا ہے

    ابھی باقی شرم تھوڑی حیا ہے سخن اپنا کہ دیکھو سب نیا ہے سفینے دور ہیں وقتاً فوقتاً یہ آدم رک گیا یا چل رہا ہے او پاگل سیدھ میں رستہ نہیں ہے اسی کا درد ہے جس کی دوا ہے مبارک چیز ہے انساں ہمیں بھی کبھی ٹک ہنس رہا ٹک رو رہا ہے ہمارا دل بھی ہے اندر تو جھانکو یہ چہرہ شام سے ہی خوش بڑا ...

    مزید پڑھیے

تمام