عازم کوہلی کی غزل

    ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے

    ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے ہم تو دنیا سے فقط اک درد جاں لے کر چلے آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے جب بہاریں بے وفا نکلیں تو کس امید پر انتظار گل کی حسرت باغباں لے کر چلے کب مقدر کا کہاں کیسا کوئی منظر بنے ہم ہتھیلی پر لکیروں ...

    مزید پڑھیے

    دور ہے منزل تو کیا رستہ تو ہے

    دور ہے منزل تو کیا رستہ تو ہے اک نظر اس نے مجھے دیکھا تو ہے چاند ہاتھوں میں نہیں تو کیا ہوا آسماں پر ہی سہی دکھتا تو ہے خوش اگر غیروں میں ہے تو خوش رہے وہ کہیں بھی ہو چلو اچھا تو ہے کچھ نہیں ہے اور تو غم ہی سہی اس بھری دنیا میں کچھ اپنا تو ہے آج وہ یوں ہی نہیں مجھ سے خفا کچھ گلہ تو ...

    مزید پڑھیے

    دوستوں کی بزم میں ساغر اٹھائے جائیں گے

    دوستوں کی بزم میں ساغر اٹھائے جائیں گے چاندنی راتوں کے قصے پھر سنائے جائیں گے آج مقتل میں لگا ہے سرپھروں کا اک ہجوم پھر کسی قاتل کے جوہر آزمائے جائیں گے ذکر پھر گزرے زمانوں کا وہاں چھڑ جائے گا وقت کے چہرے سے پھر پردے اٹھائے جائیں گے چل پڑے گا پھر بیاں اک چاند سے رخسار کا یاد ...

    مزید پڑھیے

    جو ہوگا سب ٹھیک ہی ہوگا ہونے دو جو ہونا ہے

    جو ہوگا سب ٹھیک ہی ہوگا ہونے دو جو ہونا ہے منہ دیکھے کی باتیں ہیں سب کس نے کس کو رونا ہے دل کس سے دکھ بانٹے اپنا کس سے اپنی بات کہے دل ہی ہے اک جس نے یارو درد مکمل ڈھونا ہے ہم بھی مٹی تم بھی مٹی پتلے ہیں سب مٹی کے اول مٹی آخر مٹی مٹی ہی میں سونا ہے مل کر بیٹھیں نفرت چھوڑیں پیار وفا ...

    مزید پڑھیے

    اک عشق ہے کہ جس کی گلی جا رہا ہوں میں

    اک عشق ہے کہ جس کی گلی جا رہا ہوں میں اور دل کی دھڑکنوں سے بھی گھبرا رہا ہوں میں کر دے گا وہ معاف مرے ہر گناہ کو یہ سوچ کر گناہ کئے جا رہا ہوں میں چھوڑا کہیں کا مجھ کو نہ دنیا کے درد نے پھر بھی ترا کرم کہ جئے جا رہا ہوں میں راہ وفا میں مٹ گئے جب فاصلے سبھی پھر کیوں نگاہ یار سے شرما ...

    مزید پڑھیے

    جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا

    جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا جب جہاں جو ہو گیا اچھا ہوا دکھ پہ میرے رو رہا تھا جو بہت جاتے جاتے کہہ گیا اچھا ہوا بات تھی پردے کی پردے میں رہی ٹل گیا اک حادثہ اچھا ہوا میری بگڑی داستاں میں دوستو ذکر ان کا جب ہوا اچھا ہوا اٹھتے اٹھتے ان کی نظریں جھک گئیں تم پہ عازمؔ تبصرہ اچھا ہوا

    مزید پڑھیے

    تھی یاد کس دیار کی جو آ کے یوں رلا گئی

    تھی یاد کس دیار کی جو آ کے یوں رلا گئی بس ایک پل میں جیسے زندگی بھی ڈگمگا گئی گماں تھا یہ کہ دب گئیں وہ حسرتوں کی بجلیاں یہ کون سی نئی چمک بجھے دیے جلا گئی گرائیں شاخ شاخ سے خزاں نے پھول پتیاں اڑے جو بیج ہر طرف تو پھر بہار آ گئی کھلا نگاہ یار کا جو مے کدہ تو یوں لگا کہ پیاس ایک عمر ...

    مزید پڑھیے

    مری یادیں بھلا تم کس طرح دل سے مٹاؤ گے

    مری یادیں بھلا تم کس طرح دل سے مٹاؤ گے بھلا کر تو ذرا دیکھو مجھے کیسے بھلاؤ گے محبت کرنے والے درد میں تنہا نہیں ہوتے جو روٹھو گے کبھی مجھ سے تو اپنا دل دکھاؤ گے کرو گے یاد تم گزرے زمانوں کی سبھی باتیں کبھی اترا کے ہنس دو گے کبھی آنسو بہاؤ گے گزر جاتے ہیں جو لمحے کبھی واپس نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خیال یار کا جلوہ یہاں بھی تھا وہاں بھی تھا

    خیال یار کا جلوہ یہاں بھی تھا وہاں بھی تھا زمیں پر پاؤں تھے میرے نظر میں آسماں بھی تھا دیے روشن تھے ہر جانب اندھیرا تھا مگر دل میں بہت تنہا تھا میں لیکن شریک کارواں بھی تھا چنے تنکے بہت میں نے بنایا آشیاں اپنا ازل سے اک مسافر ہوں مجھے اس کا گماں بھی تھا ادھر جانا بھی تھا لازم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2