Aazim Gurvinder Singh Kohli

عازم گروندر سنگھ کوہلی

عازم گروندر سنگھ کوہلی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے

    ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے ہم تو دنیا سے فقط اک درد جاں لے کر چلے آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے جب بہاریں بے وفا نکلیں تو کس امید پر انتظار گل کی حسرت باغباں لے کر چلے کب مقدر کا کہاں کیسا کوئی منظر بنے ہم ہتھیلی پر لکیروں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تو بھی بے وفا نکلی

    زندگی تو بھی بے وفا نکلی کیا سمجھتے تھے اور کیا نکلی گھر کے دیوار و در بھی کانپ گئے دل کے گوشے سے جب صدا نکلی رو پڑی وہ ہوئی اداس بہت میرے آنگن سے جب صبا نکلی تار نازک تھے دل کے ٹوٹ گئے چھیڑ کر جب وہ دل ربا نکلی ہم عنایت جسے سمجھ کے چلے وہ بھی آخر کڑی سزا نکلی دوستوں نے کئے کرم ...

    مزید پڑھیے

    کبھی صورت نہیں ملتی کبھی سیرت نہیں ملتی

    کبھی صورت نہیں ملتی کبھی سیرت نہیں ملتی یہاں انسان سے انسان کی فطرت نہیں ملتی نصیبہ نے ہی بخشا ہے ہر اک کو اس کے حصے کا یہاں اک باپ کے بیٹوں کی بھی قسمت نہیں ملتی کرم مولا کرے تو آدمی بے لوث ہوتا ہے نہ ہو اس کی اگر رحمت تو یہ طاقت نہیں ملتی وہ دنیا میں بھی رہتے ہیں تو ہو کر خود سے ...

    مزید پڑھیے

    داغ دل کے جلا گیا کوئی

    داغ دل کے جلا گیا کوئی غم کی لذت بڑھا گیا کوئی سارا عالم اسی سے روشن ہے ذرے ذرے پہ چھا گیا کوئی کر گیا عہد ساتھ مرنے کا عمر میری بڑھا گیا کوئی روگ دیوانگی کا باقی تھا وہ بھی آخر لگا گیا کوئی رنگ میرا اڑا ہی جاتا ہے آج پھر مسکرا گیا کوئی شغل رونے کا دے گیا عازمؔ اٹھ کے محفل سے ...

    مزید پڑھیے

    دل نیا ہے نہ ہے خیال نیا

    دل نیا ہے نہ ہے خیال نیا صرف الفت کا ہے کمال نیا زندگی ہو گئی پرانی سی روز اٹھتا ہے اک وبال نیا آج پھر مل گیا کوئی اپنا پھر کوئی دے گیا سوال نیا ہم لکیریں کرید کر دیکھیں رنگ لائے گا کیا یہ سال نیا بچ کے عازمؔ کہاں تو جائے گا وقت ڈالے گا کوئی جال نیا

    مزید پڑھیے

تمام