ستم کو ان کا کرم کہیں ہم جفا کو مہر و وفا کہیں ہم
ستم کو ان کا کرم کہیں ہم جفا کو مہر و وفا کہیں ہم زمانہ اس بات پر بضد ہے کہ ناروا کو روا کہیں ہم کچھ ایسا سودا ہے سب کے سر میں مزاج بگڑے ہوئے ہیں سب کے کوئی بھی سنتا نہیں کسی کی کہیں کسی سے تو کیا کہیں ہم یہ ساری باتیں ہیں درحقیقت ہمارے اخلاق کے منافی سنیں برائی نہ ہم کسی کی نہ خود ...