Aatish Bahawalpuri

آتش بہاولپوری

ہریانہ سے تعلق رکھنے والے شاعر اور صحافی، ہفتہ وار اخبار ’پیغام‘ کے مدیر

A poet and journalist from Haryana; also the editor of a newspaper called 'Paigham'

آتش بہاولپوری کی غزل

    ستم کو ان کا کرم کہیں ہم جفا کو مہر و وفا کہیں ہم

    ستم کو ان کا کرم کہیں ہم جفا کو مہر و وفا کہیں ہم زمانہ اس بات پر بضد ہے کہ ناروا کو روا کہیں ہم کچھ ایسا سودا ہے سب کے سر میں مزاج بگڑے ہوئے ہیں سب کے کوئی بھی سنتا نہیں کسی کی کہیں کسی سے تو کیا کہیں ہم یہ ساری باتیں ہیں درحقیقت ہمارے اخلاق کے منافی سنیں برائی نہ ہم کسی کی نہ خود ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں زیبا نہیں ہرگز صلے کی آرزو رکھنا

    تمہیں زیبا نہیں ہرگز صلے کی آرزو رکھنا تمہارا کام ہے آتشؔ قلم کی آبرو رکھنا اگر دل میں تمنائے نشاط رنگ و بو رکھنا مآل خندہ گل کو بھی اپنے رو بہ رو رکھنا یہ مے خانہ ہے مے خانہ تقدس اس کا لازم ہے یہاں جو بھی قدم رکھنا ہمیشہ با وضو رکھنا کہیں طوق و سلاسل ہیں کہیں زہر ہلاہل ہے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    کمال حسن کا جس سے تمہیں خزانہ ملا

    کمال حسن کا جس سے تمہیں خزانہ ملا مجھے اسی سے یہ انداز عاشقانہ ملا جبین شوق کو آسودگی نصیب ہوئی سر نیاز کو جب تیرا آستانہ ملا تمام عمر سہاروں کی جستجو میں رہا وہ بد نصیب جسے تیرا آسرا نہ ملا کمی نہ تھی مری دنیا میں آشناؤں کی ستم تو یہ ہے کوئی درد آشنا نہ ملا صنم کدوں میں تو ...

    مزید پڑھیے

    حرف شکوہ نہ لب پہ لاؤ تم

    حرف شکوہ نہ لب پہ لاؤ تم زخم کھا کر بھی مسکراؤ تم اپنے حق کے لیے لڑو بے شک دوسروں کا نہ حق دباؤ تم سب اسے دل لگی سمجھتے ہیں اب کسی سے نہ دل لگاؤ تم مصلحت کا یہی تقاضا ہے وہ نہ مانیں تو مان جاؤ تم اپنا سایہ بھی اب نہیں اپنا اپنے سائے سے خوف کھاؤ تم موت منڈلا رہی ہے شہروں پر جا کے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی گزری مری خشک شجر کی صورت

    زندگی گزری مری خشک شجر کی صورت میں نے دیکھی نہ کبھی برگ و ثمر کی صورت خوب جی بھر کے رلائیں جو نظر میں ان کی قیمتی ہوں مرے آنسو بھی گہر کی صورت اپنے چہرے سے جو زلفوں کو ہٹایا اس نے دیکھ لی شام نے تابندہ سحر کی صورت اس نئے دور کی تہذیب سے اللہ بچائے مسخ ہوتی نظر آتی ہے بشر کی ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ پردوں میں گو نہاں ہم تھے

    لاکھ پردوں میں گو نہاں ہم تھے پھر بھی ہر چیز سے عیاں ہم تھے ایک عالم کے ترجماں ہم تھے ان کے آگے ہی بے زباں ہم تھے ہم ہی ہم تھے وہاں جہاں ہم تھے آپ آئے تو پھر کہاں ہم تھے ہر رگ و پے میں برق رقصاں تھی ہائے وہ وقت جب جواں ہم تھے آج تو خیر سے ہیں عرش مقام کل زمیں پر بھی آسماں ہم ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے

    مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے میری بھی کوئی قیمت ہو گئی ہے وہ جب سے ملتفت مجھ سے ہوئے ہیں یہ دنیا خوب صورت ہو گئی ہے چڑھایا جا رہا ہوں دار پر میں بیاں مجھ سے حقیقت ہو گئی ہے رواں دریا ہیں انسانی لہو کے مگر پانی کی قلت ہو گئی ہے مجھے بھی اک ستم گر کے کرم سے ستم سہنے کی عادت ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    ابتدا بگڑی انتہا بگڑی

    ابتدا بگڑی انتہا بگڑی ابن آدم کی ہر ادا بگڑی چارہ سازوں کی چارہ سازی سے اور بیمار کی دشا بگڑی باز آیا نہ اپنی فطرت سے میری ناصح سے بارہا بگڑی بن گیا مرجع خلائق دشت شہر کی اس قدر فضا بگڑی نام رکھا گیا سموم اس کا لالہ و گل سے جب صبا بگڑی مے کدے میں بھی دیکھ کر نہ کہو نیت شیخ ...

    مزید پڑھیے

    وہ میرے قلب کو چھیدے گا کب گمان میں تھا

    وہ میرے قلب کو چھیدے گا کب گمان میں تھا جو ایک تیر مرے دوست کی کمان میں تھا وہ زیر سایۂ الطاف باغبان میں تھا جو آشیانہ زد برق بے امان میں تھا فگار لے سے ہوا میری سینۂ نے بھی نفس نفس تری چاہت کا امتحان میں تھا یہ معجزہ تھا یقیناً تری محبت کا جو اوج فکر و تخیل مرے بیان میں تھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    آپ کی ہستی میں ہی مستور ہو جاتا ہوں میں

    آپ کی ہستی میں ہی مستور ہو جاتا ہوں میں جب قریب آتے ہو خود سے دور ہو جاتا ہوں میں دار پر چڑھ کر کبھی منصور ہو جاتا ہوں میں طور پر جا کر کلیم طور ہو جاتا ہوں میں یوں کسی سے اپنے غم کی داستاں کہتا نہیں پوچھتے ہیں وہ تو پھر مجبور ہو جاتا ہوں میں اپنی فطرت کیا کہوں اپنی طبیعت کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2