Aatif Waheed Yasir

عاطف وحید یاسر

عاطف وحید یاسر کی غزل

    رہزنوں کے ہاتھ سارا انتظام آیا تو کیا

    رہزنوں کے ہاتھ سارا انتظام آیا تو کیا پھر وفا کے مجرموں میں میرا نام آیا تو کیا میرے قاتل تجھ کو آخر کون سمجھائے یہ بات پر شکستہ ہو کے کوئی زیر دام آیا تو کیا پھر وہ بلوایا گیا ہے کربلائے عصر میں کوفیوں کو پھر سے شوق اہتمام آیا تو کیا کھو چکی ساری بصیرت سو چکے اہل کتاب آسمانوں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو نقش پا ترا دل کو غبار کر دیا

    آنکھوں کو نقش پا ترا دل کو غبار کر دیا ہم نے وداع یار کو اپنا حصار کر دیا اس کی چھون سے جل اٹھا میرے بدن کا روم روم مجھ کو تو دست یار نے جیسے چنار دیا کس کے بدن کی نرمیاں ہاتھوں کو گدگدا گئیں دشت فراق یار کو پہلوئے یار کر دیا اب کے تو مجھ پہ اس طرح ساقی ہوا ہے مہرباں سارے دکھوں کو ...

    مزید پڑھیے

    تری دوستی کا کمال تھا مجھے خوف تھا نہ ملال تھا

    تری دوستی کا کمال تھا مجھے خوف تھا نہ ملال تھا مرا روم روم تھا حیرتی مرا دل بھی محو دھمال تھا کوئی شاخ گریہ لپٹ گئی مرے سوکھتے ہوئے جسم سے میں خزاں کی رت میں ہرا ہوا یہ ''درود'' ہی میں کمال تھا ابھی ریگ دشت پہ ثبت ہیں سبھی نقش میرے سجود کے وہ جو معرکے کا سبب ہوا وہی حرف حق مری ڈھال ...

    مزید پڑھیے

    گفتگو کرنے لگے ریت کے انبار کے ساتھ

    گفتگو کرنے لگے ریت کے انبار کے ساتھ دوستی ہو گئی آخر مری اشجار کے ساتھ عشق جیسے کہیں چھونے سے بھی لگ جاتا ہو کون بیٹھے گا بھلا آپ کے بیمار کے ساتھ صاحبو مجھ کو ابھی رقص نہیں آتا ہے جھوم لیتا ہوں فقط شام کے آثار کے ساتھ یار کچھ بول مجھے کچھ تو یقیں آ جائے میں تجھے دیکھتا ہوں دیدۂ ...

    مزید پڑھیے