Aasnath Kanwal

آسناتھ کنول

آسناتھ کنول کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    کبھی پکار کے دیکھا کبھی بلائے تو

    کبھی پکار کے دیکھا کبھی بلائے تو حدود ذات سے آگے نکل کے آئے تو پلا رہا ہے نگاہوں کو تیرگی کا لہو فصیل جاں پہ وہ کوئی دیا جلائے تو سجائے رکھوں گی اپنے گمان کی دنیا مرے یقین کی منزل پہ کوئی آئے تو یہ آنکھیں نیند کو ترسی ہوئی ہیں مدت سے وہ خواب زار شبستاں کوئی دکھائے تو غرور عشق ...

    مزید پڑھیے

    ایسی کہاں اتری ہے کوئی شام مری جان

    ایسی کہاں اتری ہے کوئی شام مری جان اشجار پہ لکھا ہے ترا نام مری جان کٹتے ہیں کہاں ایک سے دن رات یہ موسم ہے زیست بھی اک حسرت ناکام مری جان کھیتوں میں کہاں اگتے ہیں لفظوں کے مراسم حرفوں کی تجارت میں گئے نام مری جان مجھ کو نہیں پہنچی تری خوشبو تو کروں کیا بے شک تو رہے لالہ و گلفام ...

    مزید پڑھیے

    انتہا ہونے سے پہلے سوچ لے

    انتہا ہونے سے پہلے سوچ لے بے وفا ہونے سے پہلے سوچ لے بندگی مجھ کو تو راس آ جائے گی تو خدا ہونے سے پہلے سوچ لے کاسۂ ہمت نہ خالی ہو کبھی تو گدا ہونے سے پہلے سوچ لے یہ محبت عمر بھر کا روگ ہے مبتلا ہونے سے پہلے سوچ لے بچ رہے کچھ تیرے میرے درمیاں فاصلہ ہونے سے پہلے سوچ لے زندگی اک ...

    مزید پڑھیے

    کاغذ قلم دوات کے اندر رک جاتا ہے

    کاغذ قلم دوات کے اندر رک جاتا ہے جو لمحہ اس ذات کے اندر رک جاتا ہے سورج دن بھر زہر اگلتا رہتا ہے چاند کا زعم بھی رات کے اندر رک جاتا ہے پہلے سانس جما دیتا ہے ہونٹوں پر پھر وہ اپنی گھات کے اندر رک جاتا ہے نکل نہیں سکتا دھرتی کا بنجر پن جو قطرہ برسات کے اندر رک جاتا ہے حرف کا دیپ ...

    مزید پڑھیے

    پھر کسی حادثے کا در کھولے

    پھر کسی حادثے کا در کھولے پہلے پرواز کو وہ پر کھولے جیسے جنگل میں رات اتری ہو یوں اداسی ملی ہے سر کھولے پہلے تقدیر سے نمٹ آئے پھر وہ اپنے سبھی ہنر کھولے منزلوں نے وقار بخشا ہے راستے چل پڑے سفر کھولے جو سمجھتا ہے زندگی کے رموز موت کا در وہ بے خطر کھولے ہے کنولؔ خوف رائیگانی ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    دستک

    درد کے گہرے سناٹے میں قریۂ جاں کے بند کواڑ پہ دستک دے کر ہلکی سی سرگوشی کر کے کوئی تو پوچھے اب تک زندہ رہنے والو ہجر کے گہرے سناٹوں میں اپنے آپ سے بچھڑے لوگو کیسے زندہ رہ لیتے ہو

    مزید پڑھیے