مشاعروں میں ہوا ہوٹ جو مسلسل میں
مشاعروں میں ہوا ہوٹ جو مسلسل میں تو ایک شخص یہ بولا تو مسخرا بن جا اگر تو لوٹنا چاہے مشاعرے آثمؔ تو چھوڑ چھاڑ کے سب کچھ تو شاعرہ بن جا
مزاحیہ شاعروں میں شامل، ’انداز بیاں‘ نام سےشاعری کا مجموعہ شائع ہوا
A poet of humour; published a collection of poems 'Andaaz-e-Bayaan'
مشاعروں میں ہوا ہوٹ جو مسلسل میں تو ایک شخص یہ بولا تو مسخرا بن جا اگر تو لوٹنا چاہے مشاعرے آثمؔ تو چھوڑ چھاڑ کے سب کچھ تو شاعرہ بن جا
عاشقوں کی تو ہے بھر مار ترے کوچے میں روز ہے گرمئ بازار ترے کوچے میں آ ذرا دیکھ تو نیچے تو اتر کر ظالم جمع ہیں تیرے خریدار ترے کوچے میں
سلسلے اونچے خیالات سے جوڑے ہم نے جانور لاغر و کمزور نہ چھوڑے ہم نے مدرسے کے لئے پیسہ تھا کمانا یوں ہی بھینس تو بھینس ہے کٹوا دیئے گھوڑے ہم
اگر مل گئی حور جنت میں مجھ کو تو نخرہ بھی اس کا اٹھانا پڑے گا یہاں موت دیتی ہے انساں کو چھٹی وہاں جانے کب تک نبھانا پڑے گا
جب ہٹائی اس نے چہرے سے نقاب آرزوؤں کے گھروندے ڈھ گئے میں تو چالیس کا ہوں اور پچپن کی وہ ''دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے''
چاند پر پہنچا کوئی جھانکا کوئی مریخ میں سیر کر آیا ہے کوئی چین کی دیوار پر ہم تو کاہل ہیں مگر اس دوڑ میں پیچھے نہیں لفٹ ہو تو ہم بھی چڑھ جائیں قطب مینار پر
موت سے ملنے گلے دیکھ تو عاشق تیرے بن سنور کر ہوئے تیار ترے کوچے میں دیکھ کر موت کا منظر یہ عجب ہم آثمؔ بن گئے صورت دیوار ترے کوچے میں
یہ منظر دیکھ کر بیوی نے کاٹا اپنے شوہر کو عجب وحشت سی برپا ہو گئی پردے پہ ٹی وی کے ہوئی طاری کچھ اتنی ہم پہ گھبراہٹ کہ پھر ہم نے نکلوا ڈالے ہیں سب احتیاطاً دانت بیوی کے
ہاتھ میں پاپڑ لئے بیٹھا تھا میں دفعتاً اک مہ جبیں یاد آ گئی میں اسی کی یاد میں کھویا رہا اور بکری سارا پاپڑ کھا گئی
قاتل تو قتل کر کے کبھی کا نکل گیا کرتی رہے اب اس کی پولیس عمر بھر تلاش آیا بیاں یہ جانچ کے بعد اب پولیس کا بکسے میں جا کے لیٹ گئی اپنے آپ لاش