Aasi Ramnagri

آسی رام نگری

آسی رام نگری کی غزل

    دی گئی ترتیب بزم کن فکاں میرے لئے

    دی گئی ترتیب بزم کن فکاں میرے لئے یہ زمیں میرے لئے ہے آسماں میرے لئے دیدنی ہے خود ہی اپنے دل کے زخموں کی بہار ہیچ ہے رنگینئ ہر گلستاں میرے لئے ذوق سجدہ چاہیے کیسا حرم کیسی کنشت آستان دوست ہے ہر آستاں میرے لئے جادۂ مہر و وفا میں مر کے زندہ ہو گیا موت ہے میری حیات جاوداں میرے ...

    مزید پڑھیے

    قفس نصیبوں کا اف حال زار کیا ہوگا

    قفس نصیبوں کا اف حال زار کیا ہوگا پھر آ رہی ہے چمن میں بہار کیا ہوگا دل و جگر پہ لیے ہوں گے زخم کتنوں نے کوئی ہماری طرح دل فگار کیا ہوگا اسی خیال سے میں عرض شوق کر نہ سکا حیا سے رنگ رخ تاب دار کیا ہوگا بہار دے نہ سکی ایک پھول کو بھی نکھار خزاں کے ساتھ ہے رنگ بہار کیا ہوگا فسردہ ...

    مزید پڑھیے

    مانوس ہو گئے ہیں غم زندگی سے ہم

    مانوس ہو گئے ہیں غم زندگی سے ہم ہم کو خوشی ملے تو نہ لیں گے خوشی سے ہم پھولوں کی آرزو نہ کریں گے کسی سے ہم کانٹے سمیٹ لائے ہیں ان کی گلی سے ہم ہم شام غم کو صبح مسرت کا نام دیں سورج کریں طلوع نہ کیوں تیرگی سے ہم سچ کے لئے ہم آج کے سقراط بن گئے پیتے ہیں جام زہر کا اپنی خوشی سے ہم ہم ...

    مزید پڑھیے

    ان کو میں نے اپنا کہا ہے

    ان کو میں نے اپنا کہا ہے اتنی ہی بس اپنی خطا ہے راہی حیراں دیکھ رہا ہے رہزن ہی اب راہنما ہے یہ دل ان سے جب سے لگا ہے ان کے سوا سب بھول گیا ہے اس جینے سے باز ہم آئے جینا کیا ہے ایک سزا ہے لب کھلتے ہی پھول ہیں جھڑتے کتنی پیاری ان کی ادا ہے

    مزید پڑھیے

    عجیب شہر کا نقشا دکھائی دیتا ہے

    عجیب شہر کا نقشا دکھائی دیتا ہے جدھر بھی دیکھو اندھیرا دکھائی دیتا ہے نظر نظر کی ہے اور اپنے اپنے ظرف کی بات مجھے تو قطرے میں دریا دکھائی دیتا ہے برا کہے جسے دنیا برا نہیں ہوتا مری نظر میں وہ اچھا دکھائی دیتا ہے نہیں فریب نظر یہ یہی حقیقت ہے مجھے تو شہر بھی صحرا دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے

    دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے روز یہ اجڑتی ہے اور روز بستی ہے پہلے اپنی حالت پہ ہنس لے خود ہی جی بھر کے دیکھ کر مجھے دنیا طنز سے جو ہنستی ہے آج کا زمانہ بھی واہ کیا زمانہ ہے زندگی بہت مہنگی موت کتنی سستی ہے اس سے دور کیا ہوگی تیرگی زمانے کی شمع روشنی کو خود آج جب ترستی ہے

    مزید پڑھیے

    باب قفس کھلنے کو کھلا ہے

    باب قفس کھلنے کو کھلا ہے باہر بھی تو دام بچھا ہے اس کے سوا سب بھول گیا ہوں جب سے وہ مرے دل میں بسا ہے بڑھنے لگی ہے دل کی دھڑکن شاید اس نے یاد کیا ہے قافلے والو خیر مناؤ رہزن ہی جب راہنما ہے ساحل ساحل بھی کیا چلنا موجوں پہ سفینہ ڈال دیا ہے اپنی مرضی اپنی رضا کیا سب سے بڑھ کر اس ...

    مزید پڑھیے

    اسیران قفس ایسا تو ہو طرز فغاں اپنا

    اسیران قفس ایسا تو ہو طرز فغاں اپنا کہ ہو صیاد خود بھی رفتہ رفتہ ہمزباں اپنا کئے جا کام ہاں اے گردش دور زماں اپنا ہمیں بھی دیکھنا ہے کیسے مٹتا ہے نشاں اپنا عدو ہیں بجلیاں اپنی نہ دشمن آسماں اپنا ہمیں خود اپنے ہاتھوں پھونکتے ہیں آشیاں اپنا نہ کھو دے سست گامی ہم کو بازی گاہ ہستی ...

    مزید پڑھیے

    دل کی دہلیز سونی سونی ہے (ردیف .. ن)

    دل کی دہلیز سونی سونی ہے اب تمناؤں کی برات نہیں جا لگے گا سفینہ ساحل سے نا خدا لاکھ اپنے سات نہیں لوگ پھر کیوں خوشی پہ مرتے ہیں جانتے ہیں اسے ثبات نہیں دن بنے گی نہ رات کس نے کہا دن نہ ہوگا کبھی یہ رات نہیں اتنے تنہا نہ تھے کبھی آسیؔ یاد بھی ان کی اب تو سات نہیں

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2