Aasi Ramnagri

آسی رام نگری

آسی رام نگری کی غزل

    غم کو ثبات ہے نہ خوشی کو قرار ہے

    غم کو ثبات ہے نہ خوشی کو قرار ہے جو کل تھا خندہ ریز وہ آج اشک بار ہے کہتی ہے اوس پھول سے او بے خود نشاط روئے خزاں بھی زیر حجاب بہار ہے جب تک جلی جلا کی ہوا آئی بجھ گئی یہ زندگی بھی شمع سر رہ گزار ہے جس کا نفس کی آمد و شد پر مدار ہو ایسی حیات کا بھی کوئی اعتبار ہے اک میں ہی بد نصیب ...

    مزید پڑھیے

    ہیں اہل چمن حیراں یہ کیسی بہار آئی

    ہیں اہل چمن حیراں یہ کیسی بہار آئی ہیں پھول کھلے لیکن ہے رنگ نہ رعنائی ان کے رخ رنگیں سے اس ساعد سیمیں سے پھولوں نے پھبن پائی سورج نے ضیا پائی سب میکدے ویراں ہیں سنسان گلستاں ہیں کہنے کو گھٹا چھائی کہنے کو بہار آئی مدہوشی و مستی کا انداز نرالا ہے مے رندوں نے پی کم ہی پیمانوں سے ...

    مزید پڑھیے

    خواب میں آؤ مرے رنگین خوابوں کی طرح

    خواب میں آؤ مرے رنگین خوابوں کی طرح پڑھ سکوں تم کو میں رومانی کتابوں کی طرح دیجیے تشبیہ کیا ان کو مہ و خورشید سے ایک چہرہ ان کا ہے سو آفتابوں کی طرح چاہے گر انساں تو بن سکتی ہے لا فانی حیات زندگی انسان کی گو ہے حبابوں کی طرح جیسے مفہوم و معانی سے ہوں عاری سارے ہی پڑھتا ہوں اک ...

    مزید پڑھیے

    سر جھکائے سر محشر جو گنہ گار آئے

    سر جھکائے سر محشر جو گنہ گار آئے اس کے انداز پہ رحمت کو نہ کیوں پیار آئے جام و پیمانہ سے مے خانہ سے کیا کام اسے ہو کے ساقی کی نگاہوں سے جو سرشار آئے دی صدا دل نے ذرا اور بھی دشوار ہو راہ راستے جب بھی مرے سامنے ہموار آئے زندگی کیوں نہ مرے موت پہ ان کی جو لوگ مسکراتے ہوئے زنداں سے ...

    مزید پڑھیے

    تجھے ہم یاد ہر دم اے ستم ایجاد کرتے ہیں

    تجھے ہم یاد ہر دم اے ستم ایجاد کرتے ہیں یوں ہی اپنے دل ناشاد کو ہم شاد کرتے ہیں بسا کر ایک دنیا آج رنج و یاس و حرماں کی ہم اپنے دل کے ویرانے کو پھر آباد کرتے ہیں اسیری سے ہمیں کچھ ہو گئی ہے ایسی انسیت قفس سے چھوٹ کر بھی ہم قفس کو یاد کرتے ہیں ہماری فطرت مردانہ کی تفریح ہوتی ہے کرم ...

    مزید پڑھیے

    لالہ و گل پہ خزاں آج بھی جب چھائی ہے

    لالہ و گل پہ خزاں آج بھی جب چھائی ہے کون کہتا ہے گلستاں میں بہار آئی ہے سوئے مے خانہ چلیں رند نہ کیوں جام بدست سر مے خانہ جو گھنگھور گھٹا چھائی ہے پھول مسرور چمن میں ہیں عنادل شاداں کس کے آنے کی خبر باد صبا لائی ہے رات نے گیسوؤں سے ان کے سیاہی لی ہے ان کے رخسار سے سورج نے ضیا ...

    مزید پڑھیے

    منزل پہ لے کے پہنچے گا عزم جواں مجھے

    منزل پہ لے کے پہنچے گا عزم جواں مجھے کہہ دو نہ ساتھ لے کے چلے کارواں مجھے سنتا ہوں پھر چمن میں ہوئی خیمہ زن بہار آئے نہ کیوں قفس میں بھی یاد آشیاں مجھے کھویا ہوا ہوں ان کے تصور میں اس طرح جیسے سنائے ان کی کوئی داستاں مجھے یہ جب بھی آئی لائی نوید بہار بھی پھر کیوں بہار سے نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ حالات کی ہو تیز تو اور کیا مانگو

    دھوپ حالات کی ہو تیز تو اور کیا مانگو کسی دامن کی ہوا زلف کا سایہ مانگو اس سے کیا کم ہے کسی کے رخ زیبا کی ضیا ماہ و خورشید سے کیوں ان کا اجالا مانگو جس کے بعد اور نہ رہ جائے تمنا کوئی مانگنا ہو جو خدا سے وہ تمنا مانگو خوب ہے درد کی لذت یہ بڑی دولت ہے زخم دل کے لئے مرہم نہ مداوا ...

    مزید پڑھیے

    سرشار ہوں ساقی کی آنکھوں کے تصور سے

    سرشار ہوں ساقی کی آنکھوں کے تصور سے ہے کوئی غرض مجھ کو بادہ سے نہ ساغر سے اس دور میں میخانے کا نظم نرالا ہے پی کر کوئی بہکے ہم اک جرعہ کو بھی ترسے کتنے ہیں جو اک قطرہ سے پیاس بجھاتے ہیں سیراب نہیں ہوتے کچھ لوگ سمندر سے ہشیار بہت رہنا ہے آج کے راہی کو جتنا نہیں رہزن سے ڈر اتنا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیا مسرت ہے پوچھئے ہم سے

    کیا مسرت ہے پوچھئے ہم سے ہے عبارت ہر اک خوشی غم سے عرق آلود آپ کا چہرہ ہو دھلا پھول جیسے شبنم سے ضبط گریہ سے راز غم تھا چھپا کھل گیا آج چشم پر نم سے درد دل کا نہیں کوئی درماں زخم کیا مندمل ہو مرہم سے در حقیقت قریب رہتے ہیں وہ بظاہر ہی دور ہیں ہم سے جب ازل سے خطا ضمیر میں ہے کیوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2