Aasi Ramnagri

آسی رام نگری

آسی رام نگری کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    غم کو ثبات ہے نہ خوشی کو قرار ہے

    غم کو ثبات ہے نہ خوشی کو قرار ہے جو کل تھا خندہ ریز وہ آج اشک بار ہے کہتی ہے اوس پھول سے او بے خود نشاط روئے خزاں بھی زیر حجاب بہار ہے جب تک جلی جلا کی ہوا آئی بجھ گئی یہ زندگی بھی شمع سر رہ گزار ہے جس کا نفس کی آمد و شد پر مدار ہو ایسی حیات کا بھی کوئی اعتبار ہے اک میں ہی بد نصیب ...

    مزید پڑھیے

    ہیں اہل چمن حیراں یہ کیسی بہار آئی

    ہیں اہل چمن حیراں یہ کیسی بہار آئی ہیں پھول کھلے لیکن ہے رنگ نہ رعنائی ان کے رخ رنگیں سے اس ساعد سیمیں سے پھولوں نے پھبن پائی سورج نے ضیا پائی سب میکدے ویراں ہیں سنسان گلستاں ہیں کہنے کو گھٹا چھائی کہنے کو بہار آئی مدہوشی و مستی کا انداز نرالا ہے مے رندوں نے پی کم ہی پیمانوں سے ...

    مزید پڑھیے

    خواب میں آؤ مرے رنگین خوابوں کی طرح

    خواب میں آؤ مرے رنگین خوابوں کی طرح پڑھ سکوں تم کو میں رومانی کتابوں کی طرح دیجیے تشبیہ کیا ان کو مہ و خورشید سے ایک چہرہ ان کا ہے سو آفتابوں کی طرح چاہے گر انساں تو بن سکتی ہے لا فانی حیات زندگی انسان کی گو ہے حبابوں کی طرح جیسے مفہوم و معانی سے ہوں عاری سارے ہی پڑھتا ہوں اک ...

    مزید پڑھیے

    سر جھکائے سر محشر جو گنہ گار آئے

    سر جھکائے سر محشر جو گنہ گار آئے اس کے انداز پہ رحمت کو نہ کیوں پیار آئے جام و پیمانہ سے مے خانہ سے کیا کام اسے ہو کے ساقی کی نگاہوں سے جو سرشار آئے دی صدا دل نے ذرا اور بھی دشوار ہو راہ راستے جب بھی مرے سامنے ہموار آئے زندگی کیوں نہ مرے موت پہ ان کی جو لوگ مسکراتے ہوئے زنداں سے ...

    مزید پڑھیے

    تجھے ہم یاد ہر دم اے ستم ایجاد کرتے ہیں

    تجھے ہم یاد ہر دم اے ستم ایجاد کرتے ہیں یوں ہی اپنے دل ناشاد کو ہم شاد کرتے ہیں بسا کر ایک دنیا آج رنج و یاس و حرماں کی ہم اپنے دل کے ویرانے کو پھر آباد کرتے ہیں اسیری سے ہمیں کچھ ہو گئی ہے ایسی انسیت قفس سے چھوٹ کر بھی ہم قفس کو یاد کرتے ہیں ہماری فطرت مردانہ کی تفریح ہوتی ہے کرم ...

    مزید پڑھیے

تمام