Aasi Ghazipuri

آسی غازی پوری

متصوفانہ فکر کے معروف شاعر

A well-known poet of mystical thoughts

آسی غازی پوری کی غزل

    نہ میرے دل نہ جگر پر نہ دیدۂ تر پر

    نہ میرے دل نہ جگر پر نہ دیدۂ تر پر کرم کرے وہ نشان قدم تو پتھر پر تمہارے حسن کی تصویر کوئی کیا کھینچے نظر ٹھہرتی نہیں عارض منور پر کسی نے لی رہ کعبہ کوئی گیا سوئے دیر پڑے رہے ترے بندے مگر ترے در پر گناہ گار ہوں میں واعظو تمہیں کیا فکر مرا معاملہ چھوڑو شفیع محشر پر ان ابروؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی

    حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی بس تمنا ہے دل آگاہ کی درد دل کتنا پسند آیا اسے میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی کھنچ گئے کنعاں سے یوسف مصر کو پوچھئے حضرت سے قوت چاہ کی بس سلوک اس کا ہے منزل اس کی ہے اس کے دل تک جس نے اپنی راہ کی واعظو کیسا بتوں کا گھورنا کچھ خبر ہے ثم وجہ اللٰہ کی یاد آئی ...

    مزید پڑھیے

    کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے

    کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے اکیلے منہ لپیٹے روتے روتے جان جاتی ہے لب نازک کے بوسے لوں تو مسی منہ بناتی ہے کف پا کو اگر چوموں تو مہندی رنگ لاتی ہے دکھاتی ہے کبھی بھالا کبھی برچھی لگاتی ہے نگاہ ناز جاناں ہم کو کیا کیا آزماتی ہے وہ بکھرانے لگے زلفوں کو چہرے پر تو میں ...

    مزید پڑھیے

    ترے کوچے کا رہ نما چاہتا ہوں

    ترے کوچے کا رہ نما چاہتا ہوں مگر غیر کا نقش پا چاہتا ہوں جہاں تک ہو تجھ سے جفا چاہتا ہوں کہ میں امتحان وفا چاہتا ہوں خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں کہاں رنگ وحدت کہاں ذوق وصلت میں اپنے کو تجھ سے جدا چاہتا ہوں برابر رہی حد یار و محبت کسی کو میں بے انتہا ...

    مزید پڑھیے

    اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی

    اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی مر کے بھی جذب دل قیس میں تاثیر یہ تھی خاک اڑاتی ہوئی لیلیٰ سر تربت آئی مسجدیں شہر کی اے پیر مغاں خالی ہیں مے کدے میں تو جماعت کی جماعت آئی وہ ہے کھڑکی میں ادھر بھیڑ نظر بازوں کی آج اس کوچہ میں سنتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    قطرہ وہی کہ روکش دریا کہیں جسے

    قطرہ وہی کہ روکش دریا کہیں جسے یعنی وہ میں ہی کیوں نہ ہوں تجھ سا کہیں جسے وہ اک نگاہ اے دل مشتاق اس طرف آشوب گاہ حشر تمنا کہیں جسے بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے اے حسن جلوۂ رخ جاناں کبھی کبھی تسکین چشم شوق نظارا کہیں جسے اس ضعف میں تحمل حرف ...

    مزید پڑھیے

    اتنا تو جانتے ہیں کہ عاشق فنا ہوا

    اتنا تو جانتے ہیں کہ عاشق فنا ہوا اور اس سے آگے بڑھ کے خدا جانے کیا ہوا شان کرم تھی یہ بھی اگر وہ جدا ہوا کیا محنت طلب میں نہ حاصل مزا ہوا میں اور کوئے عشق مرے اور یہ نصیب ذوق فنا خضر کی طرح رہ نما ہوا پہچانتا وہ اب نہیں دشمن کو دوست سے کس قید سے اسیر محبت رہا ہوا شایان درگزر ہے ...

    مزید پڑھیے

    زخم دل ہم دکھا نہیں سکتے

    زخم دل ہم دکھا نہیں سکتے دل کسی کا دکھا نہیں سکتے وہ یہاں تک جو آ نہیں سکتے کیا مجھے بھی بلا نہیں سکتے وعدہ بھی ہے تو ہے قیامت کا جس کو ہم آزما نہیں سکتے آپ بھی بحر اشک ہیں گویا آگ دل کی بجھا نہیں سکتے ان سے امید وصل اے توبہ وہ تو صورت دکھا نہیں سکتے ان کو گھونگھٹ اٹھانے میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2