Aasi Ghazipuri

آسی غازی پوری

متصوفانہ فکر کے معروف شاعر

A well-known poet of mystical thoughts

آسی غازی پوری کی غزل

    ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں

    ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں کچھ محبت نہیں ظالم تو مروت بھی نہیں اس کے کوچے میں کہاں کش مکش بیم و رجا خوف دوزخ بھی نہیں خواہش جنت بھی نہیں ذوق مستی کی مذمت نہ کر اتنی اے شیخ کیا تجھے نشۂ ذوق مئے الفت بھی نہیں بے نیازی بھی اٹھا لوں میں ترے ناز کی طرح کیا وہ طاقت نہ رہی مجھ ...

    مزید پڑھیے

    اسی کے جلوے تھے لیکن وصال یار نہ تھا

    اسی کے جلوے تھے لیکن وصال یار نہ تھا میں اس کے واسطے کس وقت بے قرار نہ تھا کوئی جہان میں کیا اور طرح دار نہ تھا تری طرح مجھے دل پر تو اختیار نہ تھا خرام جلوہ کے نقش قدم تھے لالہ و گل کچھ اور اس کے سوا موسم بہار نہ تھا وہ کون نالۂ دل تھا قفس میں اے صیاد کہ مثل تیر نظر آسماں شکار نہ ...

    مزید پڑھیے

    وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد

    وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد کہ تیرے نام کی رٹ ہے خدا کے نام کے بعد وہاں بھی وعدۂ دیدار اس طرح ٹالا کہ خاص لوگ طلب ہوں گے بار عام کے بعد گناہ گار کی سن لو تو صاف صاف یہ ہے کہ لطف رحم و کرم کیا پھر انتقام کے بعد طلب تمام ہو مطلوب کی اگر حد ہو لگا ہوا ہے یہاں کوچ ہر مقام کے ...

    مزید پڑھیے

    سارے عالم میں تیری خوشبو ہے

    سارے عالم میں تیری خوشبو ہے اے میرے رشک گل کہاں تو ہے برچھی تھی وہ نگاہ دیکھو تو لہو آنکھوں میں ہے کہ آنسو ہے ایک دم میں ہزار دفتر طے چشم حسرت غضب سخن گو ہے تو ہی تو اور بال بال اپنا فاختہ اور شور کوکو ہے تجھ کو دیکھے پھر آپ میں رہ جائے دل پر اتنا کسی کو قابو ہے جوش اشک و تصور ...

    مزید پڑھیے

    تاب دیدار جو لائے مجھے وہ دل دینا

    تاب دیدار جو لائے مجھے وہ دل دینا منہ قیامت میں دکھا سکنے کے قابل دینا نا توانوں کے سہارے کو ہے یہ بھی کافی دامن لطف غبار پس محمل دینا ذوق میں صورت موج آ کے فنا ہو جاؤں کوئی بوسہ تو بھلا اے لب ساحل دینا ہائے رے ہائے تری عقدہ کشائی کے مزے تو ہی کھولے جسے وہ عقدۂ مشکل دینا ایک ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں کی جان لے چکا ہے یہ چہرہ زیر نقاب ہو کر

    ہزاروں کی جان لے چکا ہے یہ چہرہ زیر نقاب ہو کر مگر قیامت کرو گے برپا جو نکلو گے بے حجاب ہو کر شناخت اوس کی ہو سہل کیوں کر کہ جب نہ تب بھیس اک نیا ہو وہ دن کو خورشید ہو کے نکلے تو رات کو ماہتاب ہو کر میں دل سے اس شیخ کا ہوں قائل کہ میکدے میں پڑھے تہجد لگائے مسجد میں نعرے ہو حق کے محو ...

    مزید پڑھیے

    پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے

    پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے جس کو اس کے ہاتھ سے ساغر ملے یہ بھی ملنا ہے کہ بعد از صد تلاش حد وہم و فہم سے باہر ملے کچھ نہ پوچھو کیسی نفرت ہم سے ہے ہم ہیں جب تک وہ ہمیں کیونکر ملے میری آنکھیں اور اس کی خاک پا تیرے کوچے کا اگر رہبر ملے وصل ہے سر جوش صہبائے فنا پھر اگر کوئی ملے ...

    مزید پڑھیے

    روش اس چال میں تلوار کی ہے

    روش اس چال میں تلوار کی ہے موت عشاق گنہ گار کی ہے گل و گلشن سے کبھی جی نہ لگائے یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے رشک گلشن ہو الٰہی یہ قفس یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے نکہت گل نہ صبا بھی لائی یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے آ کے بے پردہ ملیں وہ دم نزع یہ دعا عاشق بیمار کی ہے پیش محراب نہ کیوں سجدے ...

    مزید پڑھیے

    وہ کیا ہے ترا جس میں جلوا نہیں ہے

    وہ کیا ہے ترا جس میں جلوا نہیں ہے نہ دیکھے تجھے کوئی اندھا نہیں ہے کہاں دامن حسن عاشق سے اٹکا گل داغ الفت میں کانٹا نہیں ہے کیا ہے وہاں اس نے پیمان فردا یہاں ہے وہ شب جس کو فردا نہیں ہے وہ کہتے ہیں میں زندگانی ہوں تیری یہ سچ ہے تو ان کا بھروسا نہیں ہے مری زیست کیوں کر نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    کچھ کہوں کہنا جو میرا کیجیے

    کچھ کہوں کہنا جو میرا کیجیے چاہنے والے کو چاہا کیجیے حوصلہ تیغ جفا کا رہ نہ جائے آئیے خون تمنا کیجیے فتنۂ روز قیامت ہے وہ چال آج وہ آتے ہیں دیکھا کیجیے کس کو دیکھا ان کی صورت دیکھ کر جی میں آتا ہے کہ سجدا کیجیے فتنے سب برپا کئے ہیں حسن نے میری الفت کو نہ رسوا کیجیے حور جنت ان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2