ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے
ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے سفینے یوں بھی کنارے پہ کب لگانے تھے خیال آتا ہے رہ رہ کے لوٹ جانے کا سفر سے پہلے ہمیں اپنے گھر جلانے تھے گمان تھا کہ سمجھ لیں گے موسموں کا مزاج کھلی جو آنکھ تو زد پہ سبھی ٹھکانے تھے ہمیں بھی آج ہی کرنا تھا انتظار اس کا اسے بھی آج ہی سب وعدے ...