Aashufta Changezi

آشفتہ چنگیزی

ممتاز مابعد جدید شاعر، 1996میں اچانک لاپتہ ہوگئے

Prominent post-modern poet who went missing in 1996

آشفتہ چنگیزی کی غزل

    کوئی غل ہوا تھا نہ شور خزاں

    کوئی غل ہوا تھا نہ شور خزاں اجڑنے لگیں خود بہ خود بستیاں جسے دیکھنے گھر سے نکلے تھے ہم دھواں ہو گیا شام کا وہ سماں سبھی کچھ تو دریا بہا لے گیا تجھے اور کیا چاہئے آسماں بس اک دھند ہے اور کچھ بھی نہیں روانہ ہوئی تھیں جدھر کشتیاں ابھی طے شدہ کوئی جادہ نہیں ابھی تک بھٹکتے ہیں سب ...

    مزید پڑھیے

    تم نے لکھا ہے لکھو کیسا ہوں میں

    تم نے لکھا ہے لکھو کیسا ہوں میں دوستوں کی بھیڑ ہے تنہا ہوں میں یاسمین و نسترن میرا پتہ خوشبوؤں کے جسم پر لکھا ہوں میں پہلے ہی کیا کم تماشے تھے یہاں پھر نئے منظر اٹھا لایا ہوں میں پھر وہی موسم پرانے ہو گئے دن ڈھلے سرگوشیاں سنتا ہوں میں کون اترتی چڑھتی سانسوں کا امیں سایۂ دیوار ...

    مزید پڑھیے

    جس کی نہ کوئی رات ہو ایسی سحر ملے

    جس کی نہ کوئی رات ہو ایسی سحر ملے سارے تعینات سے اک دن مفر ملے افواہ کس نے ایسی اڑائی کہ شہر میں ہر شخص بچ رہا ہے نہ اس سے نظر ملے دشواریاں کچھ اور زیادہ ہی بڑھ گئیں گھر سے چلے تو راہ میں اتنے شجر ملے طے کرنا رہ گئی ہیں ابھی کتنی منزلیں جو آگے جا چکے ہیں کچھ ان کی خبر ملے ممکن ہے ...

    مزید پڑھیے

    گھروندے خوابوں کے سورج کے ساتھ رکھ لیتے

    گھروندے خوابوں کے سورج کے ساتھ رکھ لیتے پروں میں دھوپ کے اک کالی رات رکھ لیتے ہمیں خبر تھی زباں کھولتے ہی کیا ہوگا کہاں کہاں مگر آنکھوں پہ ہاتھ رکھ لیتے تمام جنگوں کا انجام میرے نام ہوا تم اپنے حصے میں کوئی تو مات رکھ لیتے کہا تھا تم سے کہ یہ راستہ بھی ٹھیک نہیں کبھی تو قافلے ...

    مزید پڑھیے

    برا مت مان اتنا حوصلہ اچھا نہیں لگتا

    برا مت مان اتنا حوصلہ اچھا نہیں لگتا یہ اٹھتے بیٹھتے ذکر وفا اچھا نہیں لگتا جہاں لے جانا ہے لے جائے آ کر ایک پھیرے میں کہ ہر دم کا تقاضائے ہوا اچھا نہیں لگتا سمجھ میں کچھ نہیں آتا سمندر جب بلاتا ہے کسی ساحل کا کوئی مشورہ اچھا نہیں لگتا جو ہونا ہے سو دونوں جانتے ہیں پھر شکایت ...

    مزید پڑھیے

    دور تک پھیلا سمندر مجھ پہ ساحل ہو گیا

    دور تک پھیلا سمندر مجھ پہ ساحل ہو گیا لوٹ کر جانا یہاں سے اور مشکل ہو گیا داخلہ ممنوع لکھا تھا فصیل شہر پر پڑھ تو میں نے بھی لیا تھا پھر بھی داخل ہو گیا خواب ہی بازار میں مل جاتے ہیں تعبیر بھی پہلے لوگوں سے سنا تھا آج قائل ہو گیا اس ہجوم بے کراں سے بھاگ کر جاتا کہاں تم نے روکا تو ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے بارے میں کیا کیا نہ کچھ کہا ہوگا

    ہمارے بارے میں کیا کیا نہ کچھ کہا ہوگا چلیں گے ساتھ تو دنیا کا سامنا ہوگا وہ ایک شخص جو پتھر اٹھا کے دوڑا تھا ضرور خواب کی کڑیاں ملا رہا ہوگا ہمارے بعد اک ایسا بھی دور آئے گا وہ اجنبی ہی رہے گا جو تیسرا ہوگا خزاں پسند ہمیں ڈھونڈنے کو نکلے ہیں ہمارے درد کا قصہ کہیں سنا ہوگا جو ...

    مزید پڑھیے

    گزر گئے ہیں جو موسم کبھی نہ آئیں گے

    گزر گئے ہیں جو موسم کبھی نہ آئیں گے تمام دریا کسی روز ڈوب جائیں گے سفر تو پہلے بھی کتنے کیے مگر اس بار یہ لگ رہا ہے کہ تجھ کو بھی بھول جائیں گے الاؤ ٹھنڈے ہیں لوگوں نے جاگنا چھوڑا کہانی ساتھ ہے لیکن کسے سنائیں گے سنا ہے آگے کہیں سمتیں بانٹی جاتی ہیں تم اپنی راہ چنو ساتھ چل نہ ...

    مزید پڑھیے

    بدن بھیگیں گے برساتیں رہیں گی

    بدن بھیگیں گے برساتیں رہیں گی ابھی کچھ دن یہ سوغاتیں رہیں گی تڑپ باقی رہے گی جھوٹ ہے یہ ملیں گے ہم ملاقاتیں رہیں گی نظر میں چہرہ کوئی اور ہوگا گلے میں جھولتی بانہیں رہیں گی سفر میں بیت جانا ہے دنوں کو مسلسل جاگتی راتیں رہیں گی زبانیں نطق سے محروم ہوں گی صحیفوں میں مناجاتیں ...

    مزید پڑھیے

    بادباں کھولے گی اور بند قبا لے جائے گی

    بادباں کھولے گی اور بند قبا لے جائے گی رات پھر آئے گی پھر سب کچھ بہا لے جائے گی خواب جتنے دیکھنے ہیں آج سارے دیکھ لیں کیا بھروسہ کل کہاں پاگل ہوا لے جائے گی یہ اندھیرے ہیں غنیمت کوئی رستہ ڈھونڈ لو صبح کی پہلی کرن آنکھیں اٹھا لے جائے گی ہوش مندوں سے بھرے ہیں شہر اور جنگل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4