Aashufta Changezi

آشفتہ چنگیزی

ممتاز مابعد جدید شاعر، 1996میں اچانک لاپتہ ہوگئے

Prominent post-modern poet who went missing in 1996

آشفتہ چنگیزی کی غزل

    ٹھکانے یوں تو ہزاروں ترے جہان میں تھے

    ٹھکانے یوں تو ہزاروں ترے جہان میں تھے کوئی صدا ہمیں روکے گی اس گمان میں تھے عجیب بستی تھی چہرے تو اپنے جیسے تھے مگر صحیفے کسی اجنبی زبان میں تھے بہت خوشی ہوئی ترکش کے خالی ہونے پر ذرا جو غور کیا تیر سب کمان میں تھے علاج ڈھونڈھ نکالیں گے اپنی وحشت کا جنوں نواز ابھی تک اسی گمان ...

    مزید پڑھیے

    سلسلہ اب بھی خوابوں کا ٹوٹا نہیں

    سلسلہ اب بھی خوابوں کا ٹوٹا نہیں کوچ کر جائیں کب کچھ بھروسا نہیں ہیں فصیلوں سے الجھے ہوئے سرپھرے دور تک کوئی شہر تمنا نہیں شام سے ہی گھروں میں پڑیں کنڈیاں چاند اس شہر میں کیوں نکلتا نہیں آگ لگنے کی خبریں تو پہنچیں مگر کوئی حیرت نہیں کوئی چونکا نہیں چھین کر مجھ سے لے جائے ...

    مزید پڑھیے

    دل ڈوبنے لگا ہے توانائی چاہیئے

    دل ڈوبنے لگا ہے توانائی چاہیئے کچھ وار مجھ کو زہر شناسائی چاہیئے کل تک تھے مطمئن کہ مسافر ہیں رات کے اب روشنی ملی ہے تو بینائی چاہے توفیق ہے تو وسعت صحرا بھی دیکھ لیں یہ کیا کہ اپنے گھر کی ہی انگنائی چاہیئے ارمان تھا تمہیں کو کہ سب ساتھ میں رہیں اب تم ہی کہہ رہے ہو کہ تنہائی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں سفر کی اذیت سے پھر گزرنا ہے

    ہمیں سفر کی اذیت سے پھر گزرنا ہے تمہارے شہر میں فکر و نظر پہ پہرا ہے سزا کے طور پہ میں دوستوں سے ملتا ہوں اثر شکست پسندی کا مجھ پہ گہرا ہے وہ ایک لخت خلاؤں میں گھورتے رہنا کسی طویل مسافت کا پیش خیمہ ہے یہ اور بات کہ تم بھی یہاں کے شہری ہو جو میں نے تم کو سنایا تھا میرا قصہ ہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    گھر کی حد میں صحرا ہے

    گھر کی حد میں صحرا ہے آگے دریا بہتا ہے حیرت تک مفقود ہوئی اتنا دیکھا بھالا ہے جانے کیا افتاد پڑے خواب میں اس کو دیکھا ہے آہٹ کیسی بستی میں کون یہ رستہ بھولا ہے رستے اپنے اپنے ہیں کون کسی کو سمجھا ہے قید سے وحشی چھوٹ گئے دیکھیں کیا گل کھلتا ہے اڑنے والا پنچھی کیوں پنکھ سمیٹے ...

    مزید پڑھیے

    جس سے مل بیٹھے لگی وہ شکل پہچانی ہوئی

    جس سے مل بیٹھے لگی وہ شکل پہچانی ہوئی آج تک ہم سے یہی بس ایک نادانی ہوئی سیکڑوں پردے اٹھا لائے تھے ہم بازار سے گتھیاں کچھ اور الجھیں اور حیرانی ہوئی ہم تو سمجھے تھے کہ اس سے فاصلے مٹ جائیں گے خود کو ظاہر بھی کیا لیکن پشیمانی ہوئی کیا بتائیں فکر کیا ہے اور کیا ہے جستجو ہاں طبیعت ...

    مزید پڑھیے

    خبر تو دور امین خبر نہیں آئے

    خبر تو دور امین خبر نہیں آئے بہت دنوں سے وہ لشکر ادھر نہیں آئے یہ بات یاد رکھیں گے تلاشنے والے جو اس سفر پہ گئے لوٹ کر نہیں آئے طلسم اونگھتی راتوں کا توڑنے والے وہ مخبران سحر پھر نظر نہیں آئے ضرور تجھ سے بھی اک روز اوب جائیں گے خدا کرے کہ تری رہ گزر نہیں آئے سوال کرتی کئی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی نہیں بیمار نہ تھے

    یہ بھی نہیں بیمار نہ تھے اتنے جنوں آثار نہ تھے لوگوں کا کیا ذکر کریں ہم بھی کم عیار نہ تھے گھر میں اور بہت کچھ تھا صرف در و دیوار نہ تھے تیری خبر مل جاتی تھی شہر میں جب اخبار نہ تھے پہلے بھی سب بکتا تھا خوابوں کے بازار نہ تھے سب پر ہنسنا شیوہ تھا جب تک خود اس پار نہ تھے موت کی ...

    مزید پڑھیے

    اتنا کیوں شرماتے ہیں

    اتنا کیوں شرماتے ہیں وعدے آخر وعدے ہیں لکھا لکھایا دھو ڈالا سارے ورق پھر سادے ہیں تجھ کو بھی کیوں یاد رکھا سوچ کے اب پچھتاتے ہیں ریت محل دو چار بچے یہ بھی گرنے والے ہیں جائیں کہیں بھی تجھ کو کیا شہر سے تیرے جاتے ہیں گھر کے اندر جانے کے اور کئی دروازے ہیں انگلی پکڑ کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ کے رتھ پر ہفت افلاک

    دھوپ کے رتھ پر ہفت افلاک چوباروں کے سر پر خاک شہر ملامت آ پہنچا سارے مناظر عبرت ناک دریاؤں کی نذر ہوئے دھیرے دھیرے سب تیراک تیری نظر سے بچ پائیں ایسے کہاں کے ہم چالاک دامن بچنا مشکل ہے رستے جنوں کے آتش ناک اور کہاں تک صبر کریں کرنا پڑے گا سینہ چاک

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4