Aashufta Changezi

آشفتہ چنگیزی

ممتاز مابعد جدید شاعر، 1996میں اچانک لاپتہ ہوگئے

Prominent post-modern poet who went missing in 1996

آشفتہ چنگیزی کے تمام مواد

32 غزل (Ghazal)

    ٹھکانے یوں تو ہزاروں ترے جہان میں تھے

    ٹھکانے یوں تو ہزاروں ترے جہان میں تھے کوئی صدا ہمیں روکے گی اس گمان میں تھے عجیب بستی تھی چہرے تو اپنے جیسے تھے مگر صحیفے کسی اجنبی زبان میں تھے بہت خوشی ہوئی ترکش کے خالی ہونے پر ذرا جو غور کیا تیر سب کمان میں تھے علاج ڈھونڈھ نکالیں گے اپنی وحشت کا جنوں نواز ابھی تک اسی گمان ...

    مزید پڑھیے

    سلسلہ اب بھی خوابوں کا ٹوٹا نہیں

    سلسلہ اب بھی خوابوں کا ٹوٹا نہیں کوچ کر جائیں کب کچھ بھروسا نہیں ہیں فصیلوں سے الجھے ہوئے سرپھرے دور تک کوئی شہر تمنا نہیں شام سے ہی گھروں میں پڑیں کنڈیاں چاند اس شہر میں کیوں نکلتا نہیں آگ لگنے کی خبریں تو پہنچیں مگر کوئی حیرت نہیں کوئی چونکا نہیں چھین کر مجھ سے لے جائے ...

    مزید پڑھیے

    دل ڈوبنے لگا ہے توانائی چاہیئے

    دل ڈوبنے لگا ہے توانائی چاہیئے کچھ وار مجھ کو زہر شناسائی چاہیئے کل تک تھے مطمئن کہ مسافر ہیں رات کے اب روشنی ملی ہے تو بینائی چاہے توفیق ہے تو وسعت صحرا بھی دیکھ لیں یہ کیا کہ اپنے گھر کی ہی انگنائی چاہیئے ارمان تھا تمہیں کو کہ سب ساتھ میں رہیں اب تم ہی کہہ رہے ہو کہ تنہائی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں سفر کی اذیت سے پھر گزرنا ہے

    ہمیں سفر کی اذیت سے پھر گزرنا ہے تمہارے شہر میں فکر و نظر پہ پہرا ہے سزا کے طور پہ میں دوستوں سے ملتا ہوں اثر شکست پسندی کا مجھ پہ گہرا ہے وہ ایک لخت خلاؤں میں گھورتے رہنا کسی طویل مسافت کا پیش خیمہ ہے یہ اور بات کہ تم بھی یہاں کے شہری ہو جو میں نے تم کو سنایا تھا میرا قصہ ہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    گھر کی حد میں صحرا ہے

    گھر کی حد میں صحرا ہے آگے دریا بہتا ہے حیرت تک مفقود ہوئی اتنا دیکھا بھالا ہے جانے کیا افتاد پڑے خواب میں اس کو دیکھا ہے آہٹ کیسی بستی میں کون یہ رستہ بھولا ہے رستے اپنے اپنے ہیں کون کسی کو سمجھا ہے قید سے وحشی چھوٹ گئے دیکھیں کیا گل کھلتا ہے اڑنے والا پنچھی کیوں پنکھ سمیٹے ...

    مزید پڑھیے

تمام

14 نظم (Nazm)

    خدا کی جگہ خالی ہے

    شنکر ڈمرو کا متبادل تلاش کر چکا گوپیاں اب کسی اودھو کی محتاج نہیں ٹرنک کال ان کی سمسیاؤں کا حل ہے عزرائیل! ایٹم اور ہیلیم کے حق میں دست بردار ہونے کی فکر میں ہے اسرافیل کی جمالیاتی حس کو جلا مل گئی اب وہ کسی میوزک اسکول میں داخلہ لے لے گا فوڈ کارپوریشن کا مطالبہ: 'میکائیل کا ...

    مزید پڑھیے

    صحیح کہہ رہے ہو

    صحیح کہہ رہے ہو شکایت بجا ہے تمہاری گھنے گرد چہرے تمہارے نہیں ہیں خزاں زادے شہروں کا رخ کر رہے ہیں گلابی ہرے نیلے پیلے سبھی رنگ موسم اڑا لے گیا ہے کوئی دھانی چونری ہوا سے نہیں کھیلتی ہے کہانی سناؤ کسی وقت بھی کہ دن رات کی قید باقی نہیں ہے سنا ہے مسافر کوئی راستہ اب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عقد نامے

    آج انہوں نے اعلان کر ہی دیا دیکھو! ہم نے تمہاری سب کی سب قوتوں کا فیصلہ کیا تھا قیل و قال کی گنجائش باقی نہیں ہے تمہارے اقرار نامے ہمارے پاس محفوظ ہیں تم سے پہلے والوں کی خطا یہی تھی کہ انہیں، اپنی ناف کے نیچے سرسراہٹ کا احساس کچھ زیادہ ہی ہو چلا تھا انہیں شہر بدر کر دیا گیا ان کے ...

    مزید پڑھیے

    آوارہ پرچھائیاں

    سارے دن کی تھکی، ویران اور بے مصرف رات کو ایک عجیب مشغلہ ہاتھ آ گیا ہے اب وہ! سارے شہر کی آوارہ پرچھائیوں کو جسم دینے کی کوشش میں مصروف ہے مجھے معلوم ہے اگر گم نام پرچھائیوں کو ان کی پہچان مل گئی تو شہر کے معزز اور عبادت گزار شریف زادے ہم شکل پرچھائیوں کے خوف سے پرچھائیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    فریادی ماتم

    خدائے لم یزل کی بارگاہ میں سر بہ سجود! انا کی چوکھٹوں میں جڑے چہروں والے لوگ پیشانیوں پر گٹے ڈالنے میں مصروف ہیں آٹے میں سنی مٹھیاں ان کی بخشش کی ضمانت ہیں یہ کون سی جنت نعیم ہے جس کا راستہ چیونٹیوں کی بانبی سے ہو کر گزرتا ہے دربانوں اور کتوں کو کھلی آزادی ہے 'جاگتے رہو' کی ...

    مزید پڑھیے

تمام