Aashiq Jafri

عاشق جعفری

عاشق جعفری کی غزل

    کہیں تو آ کے رکے بھی مسافری میری

    کہیں تو آ کے رکے بھی مسافری میری کہ مجھ کو ڈھونڈھتی رہتی ہے بے گھری میری میں جس کے واسطے خود کو بھلائے بیٹھا ہوں اسی کو بھول نہ جائے یہ سادگی میری کبھی بھی کھل کے کسی سے کلام کر نہ سکا تمام عمر فضا ہی تھی اجنبی میری ہے روشنی کا حوالہ پرایا دیس مگر ترس رہی ہے اجالوں کو زندگی ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کا کوئی دیپ جلائے تو بات ہے

    یادوں کا کوئی دیپ جلائے تو بات ہے وہ چاندنی ہے پاس بلائے تو بات ہے آ کر کسی بھی باغ میں مل جائے خیر ہے گوری اگر نہ گھر پہ بلائے تو بات ہے پھر ذکر چاہتوں کا سماعت کا حسن ہو پھر داستان وصل سنائے تو بات ہے ہے وقت مہرباں تو کرے شاد کام دل یہ دوریوں کے زخم بھلائے تو بات ہے رت ہے ملن ...

    مزید پڑھیے

    دور اور پاس کے ستائے ہیں

    دور اور پاس کے ستائے ہیں ہم نے ہجرت کے دکھ اٹھائے ہیں جانے کس پار جا کے اتریں گے خواب کے جو بھی در بنائے ہیں اپنی مٹی سے دور ہو کر ہی ہجر کے دکھ سمجھ میں آئے ہیں ان کے آنے سے گلستانوں نے خوشبوؤں کے کنول کھلائے ہیں منزلوں کو پتہ نہیں ہم نے راستوں کے فریب کھائے ہیں کسی پہلو ...

    مزید پڑھیے

    عکس سراپا ڈھونڈ رہے ہیں

    عکس سراپا ڈھونڈ رہے ہیں ایک تھا چہرہ ڈھونڈ رہے ہیں اپنی منزل گم ہے لیکن اس کا رستہ ڈھونڈ رہے ہیں ایک جہاں تھا ڈوب گیا ہے ایک زمانہ ڈھونڈ رہے ہیں ایک پرندہ قید تھا اس میں خالی پنجرہ ڈھونڈ رہے ہیں روزی نے کب پورا چھوڑا خود کو آدھا ڈھونڈ رہے ہیں تو بچھڑا ہے تجھ کو عاشقؔ لحظہ ...

    مزید پڑھیے

    رونق بام و در نہیں باقی

    رونق بام و در نہیں باقی کیسے کہہ دوں کہ گھر نہیں باقی اس کو دیکھا ہے اس کی نظروں سے جیسے اپنی نظر نہیں باقی رہنماؤں نے اس قدر لوٹا اب لٹیروں کا ڈر نہیں باقی ہر مسافر سے راستوں نے کہا ظلمتوں میں سحر نہیں باقی دل تو محروم صدق لگتا ہے اور دعا میں اثر نہیں باقی میں نے اخبار پڑھ ...

    مزید پڑھیے