Aarif Zaman

عارف زماں

  • 1965

عارف زماں کی غزل

    میری کوشش کا ثمر ہے مختلف

    میری کوشش کا ثمر ہے مختلف پیار کا اس پر اثر ہے مختلف ساری دنیا میں نہیں اس کی مثال سب سے وہ رشک قمر ہے مختلف دل مرا تسکین پاتا ہے یہاں میرے گھر سے تیرا گھر ہے مختلف اس کو بھاتی ہیں خطائیں بھی مری ماں کا انداز نظر ہے مختلف مجھ سے اکثر متفق ہوتا تو ہے کیا ہوا مجھ سے اگر ہے ...

    مزید پڑھیے

    شور اس کے مکاں سے اٹھتا ہے

    شور اس کے مکاں سے اٹھتا ہے کیا وہ مفلس جہاں سے اٹھتا ہے شک تعلق خراب کرتا ہے فتنہ وہم و گماں سے اٹھتا ہے دم میں بجھ جاتی ہے صف ماتم تو اگر درمیاں سے اٹھتا ہے دنیا جھوٹوں میں بٹ گئی دیکھیں نعرۂ حق کہاں سے اٹھتا ہے شہر میں کس طرف لگی ہے آگ یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے دود انسانیت ...

    مزید پڑھیے

    راہ منزل کی مسافر کو سجھاتے ہیں چراغ

    راہ منزل کی مسافر کو سجھاتے ہیں چراغ روشنی کر کے اندھیروں کو مٹاتے ہیں چراغ جن کی آنکھیں نہیں ان کے لئے بے فیض مگر آنکھ والوں کے بہت کام بناتے ہیں چراغ دن نکلتا ہے تو ہو جاتے ہیں یہ بے وقعت ظلمت شب میں مگر رنگ جماتے ہیں چراغ یاد کرتا ہوں میں اس رشک قمر کو ایسے جس طرح لوگ اندھیرے ...

    مزید پڑھیے

    مہر تاباں ہوں ڈھل رہا ہوں میں

    مہر تاباں ہوں ڈھل رہا ہوں میں وقت کے ساتھ چل رہا ہوں میں فضل رب سے ہوا موافق ہے بجھنے والا تھا جل رہا ہوں میں میرا محبوب شاخ گل جیسا سوچ کر ہی مچل رہا ہوں میں اس کو پانا بہت کٹھن تھا مگر اس مشن میں سپھل رہا ہوں میں قدر کی جائے میرے شعروں کی لوگو موتی اگل رہا ہوں میں اک طرف رکھ ...

    مزید پڑھیے