Aarif Akhtar Naqvi

عارف اختر نقوی

عارف اختر نقوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    روش عصر سے انکار بہت مشکل ہے

    روش عصر سے انکار بہت مشکل ہے کرب احساس کا اظہار بہت مشکل ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ میں بولوں ہوں آواز ان کی اف یہ مجبوریٔ گفتار بہت مشکل ہے ہم سے دیوانے کہاں تاب و تپش سے ٹھہرے ڈھونڈھ لیں سایۂ دیوار بہت مشکل ہے مرا دشمن مرے اندر ہی چھپا ہے اور میں خود سے ہوں بر سر پیکار بہت مشکل ...

    مزید پڑھیے

    ہائے کس درجہ بے مکان ہوں میں

    ہائے کس درجہ بے مکان ہوں میں دو زمانوں کے درمیان ہوں میں جو لکھی جا رہی ہے کل کے لئے وہ ادھوری سی داستان ہوں میں جس کی قیمت نہیں ہے اب کوئی اس روایت کا پاسبان ہوں میں آئینہ دیکھ کر یہ سوچتا ہوں کچھ حقیقت ہوں کہ گمان ہوں میں زندگی اب تو مجھ کو جانے دے کب سے مصروف امتحان ہوں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نئی ہم پہ گزر جائے تو پھر شعر کہیں

    کچھ نئی ہم پہ گزر جائے تو پھر شعر کہیں بھولی بصری کوئی یاد آئے تو پھر شعر کہیں زندگی ہم کو لگے پھر سے جو انجانی سی اور گیا وقت پلٹ آئے تو پھر شعر کہیں کوئی اڑتا ہوا آنچل کوئی بکھری ہوئی زلف شعر کہنے کو جو اکسائے تو پھر شعر کہیں فکر فردا غم ایام کا چھایا ہے غبار ذہن سے دھند یہ چھٹ ...

    مزید پڑھیے

    آج بھی یاد یار باقی ہے

    آج بھی یاد یار باقی ہے عشق کا اعتبار باقی ہے زندگی کی رمق ہے ہم میں ابھی آپ کا انتظار باقی ہے یادگار جنوں ہمارے پاس دامن تار تار باقی ہے پھر رہے ہیں صلیب اٹھائے ہم ہاں ابھی وصل دار باقی ہے یہ امیدیں نہ چھین لیں حالات بس یہی اختیار باقی ہے لفظ و معنی کی وسعتوں کے ساتھ شعر کا ...

    مزید پڑھیے

    عہد الفت میں یہ خدشہ کب تھا

    عہد الفت میں یہ خدشہ کب تھا تم سے بچھڑیں گے یہ سوچا کب تھا رات آئینہ جو دیکھا تو لگا اتنا ویراں میرا چہرہ کب تھا مجھ پہ الزام لگانے والے تو مجھے ٹھیک سے سمجھا کب تھا یاد آئیں گی وہ رم جھم آنکھیں گھر سے چلتے ہوئے سوچا کب تھا اس کو نزدیک سے دیکھا عارفؔ آج جیسا ہے کل ایسا کب تھا

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    میرا سایہ

    مجھے تم سے کوئی محبت نہ الفت تعلق بھی اب ہے برائے تعلق مگر تم سے جب بھی ملا ہوں مجھے میرا سایہ جسے میں وہیں چھوڑ آیا جہاں وہ خیالوں کی وادی میں خواہش کی تتلی کے پیچھے اڑا جا رہا تھا تمہاری گھنی زلف کی بدلیوں میں زمیں سے بہت دور لیکن میرے پیر میں ڈور ایسی بندھی تھی کہ جس نے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    دعا

    کیا یہی زندگی ہے کہ ہم اپنے ہونے کی خوشیاں مناتے رہیں جسم کی لذتوں نفس کی شہوتوں میں بھٹکتے رہیں سارے بے آسرا غم گزیدوں کو عبرت کا ذریعہ سمجھ کر اپنی آسائشوں نعمتوں کے لیے سجدۂ شکر میں اپنے سر کو جھکاتے رہیں کیا یہی زندگی ہے کیا یہی زندگی ہے کہ ہم غاصبوں زرپرستوں سے نظریں چرا ...

    مزید پڑھیے

    بشر زندہ ہے

    میری بستی میں بہت دیر سے سناٹا ہے نہ کہیں نالہ و شیون نہ کوئی شور بکا پر کہیں دور بہت دور کسی کوچے سے ہولے ہولے سسکنے کی صدا آئی ہے سن کے یہ گریۂ افتادہ تسلی سی ہوئی میری بستی میں ابھی کوئی بشر زندہ ہے ختم ہو جائے گی یہ رات سحر زندہ ہے کیا عجب کہ یہی موہوم سی آواز یہی سسکاری ایک دن ...

    مزید پڑھیے

    بے یقینی کا صحرا

    اے خدا تیرا لاچار بندہ تشنہ لب بے سہارا بے یقینی کے صحرا میں تنہا کھڑا ہے کتابوں سے لہجوں سے لفظوں سے میرا یقیں اٹھ چکا ہے ہر طرف شور ہے کھوکھلے الفاظ و اظہار کا صرف پرچار کا سب عقیدے نظریے محض اشتہارات ہیں ڈھول پیٹے چلے جا رہے ہیں اس قدر شور ہے کہ سماعت بھی پتھرا گئی ہے اس قدر ...

    مزید پڑھیے

    کاش

    میں شہر تمنا کی تاراج نگری کے ملبے میں لاچار و تنہا کبھی اس کھنڈر پر کبھی اس کھنڈر تک بھٹکتا ہوا ڈھونڈتا پھر رہا ہوں اپنے معصوم مسمار خوابوں کا ملبہ تبھی اک طرف کو نظر جو گئی تو دکھائی دیا ٹوٹے پھوٹے جلائے گئے کچھ مکاں ایک مینار مسجد کلش ایک مندر کا اوندھا پڑا ہے کریدا تو ملبے کے ...

    مزید پڑھیے