عاقب شاد کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    دھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں

    دھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں میرا کوئی مکان تھا ہی نہیں میں جہاں جا کے لوٹ آیا ہوں اس کے آگے جہان تھا ہی نہیں تم مجھے چھوڑ بھی تو سکتے ہو یہ تو مجھ کو گمان تھا ہی نہیں آپ روئے تھے کیوں بچھڑتے ہوئے کچھ اگر درمیان تھا ہی نہیں کیسے مشکل کا سامنا کرتے حوصلہ جب چٹان تھا ہی نہیں وقت ...

    مزید پڑھیے

    ڈبو کے ملک سے تیرے حساب کا سورج

    ڈبو کے ملک سے تیرے حساب کا سورج نکالنا ہے ہمیں انقلاب کا سورج کسی بھی شخص کو لاتے نہیں وہ نظروں میں بلندیوں پہ ابھی ہے جناب کا سورج مٹا کے ظلم کی رکھ دے گا یہ تمازت کو نکل رہا ہے نئی آب و تاب کا سورج ہے نور چھایا ہوا ہر طرف زمانے میں چمک رہا ہے کسی کے شباب کا سورج اگر غریب کا بے ...

    مزید پڑھیے

    میری خواہش قبول کر لیجے

    میری خواہش قبول کر لیجے عشق کرنے کی بھول کر لیجے بخش دیجے مجھے سبھی کانٹے اپنے دامن میں پھول کر لیجے آئنے کو نہ دیجئے تہمت صاف چہرے کی دھول کر لیجے آپ کو کوئی کیا ہرائے گا اپنے پختہ اصول کر لیجے دل کو لازم قرار آئے گا آپ ذکر رسول کر لیجے

    مزید پڑھیے

    ہم جو گزرے ہوئے لمحوں کی طرف دیکھتے ہیں

    ہم جو گزرے ہوئے لمحوں کی طرف دیکھتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ صدیوں کی طرف دیکھتے ہیں جن کو معلوم ہے نیندوں کے اجڑنے کا عذاب جاگتی آنکھ سے خوابوں کی طرف دیکھتے ہیں یاد آتا ہے ہمیں آپ کا چہرہ اکثر ہم اگر چاند ستاروں کی طرف دیکھتے ہیں منتظر ہوں گے کئی دن سے کسی کے شاید لوگ حسرت سے جو ...

    مزید پڑھیے

    وہ خوابوں میں تو آنا چاہتا ہے

    وہ خوابوں میں تو آنا چاہتا ہے مگر نیندیں اڑانا چاہتا ہے جسے میں نے بچایا ظلمتوں سے دیا میرا بجھانا چاہتا ہے اسے کہنا تمہارا حال سن کر کوئی آنسو بہانا چاہتا ہے لبوں سے کچھ بھی کہتا ہی نہیں ہے وہ آنکھوں سے جتانا چاہتا ہے وہ دعوے اچھے دن کے کرکے عاقبؔ ہمیں پاگل بنانا چاہتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام