ایک نظم
دانشور کہلانے والو تم کیا سمجھو مبہم چیزیں کیا ہوتی ہیں تھل کے ریگستان میں رہنے والے لوگو تم کیا جانو ساون کیا ہے اپنے بدن کو رات میں اندھی تاریکی سے دن میں خود اپنے ہاتھوں سے ڈھانپنے والو عریاں لوگو تم کیا جانو چولی کیا ہے دامن کیا ہے شہر بدر ہو جانے والو فٹ پاتھوں پر سونے ...