لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا
لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا وہ کتنا بزدل ہے آج یہ انکشاف ہوگا مری ہر اک بات تھی حقائق کی روشنی میں یہ جانتا تھا زمانہ میرے خلاف ہوگا حقیقتوں کے چراغ ہر سو جلا کے رکھنا مجھے یقیں ہے کہ جھوٹ کا انعطاف ہوگا یہ غم نہیں ہے شناخت اپنی میں کھو چکا ہوں تمہاری ہستی سے کب مجھے انحراف ...