یہ ترے حسن کا آویزہ جو مہتاب نہیں
یہ ترے حسن کا آویزہ جو مہتاب نہیں کعبۂ عشق نہیں روضہ یک خواب نہیں ایک کولاژ بناتی ہے تری خاموشی خط انکار نہیں صورت ایجاب نہیں کہر کی رحل پہ اور دھند کے جزدان میں وہ اک صحیفہ ہے کہ جس پر کوئی اعراب نہیں اک کہانی کے پس و پیش تری آہٹ ہے گھاس کے کنج نہیں کائی کے تالاب نہیں تیرے ...