تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے
تنہائی کی آغوش میں تھا صبح سے پہلے ملتی رہی الفت کی سزا صبح سے پہلے شاید مرے لفظوں پہ ترس آئے اسے اب روتے ہوئے مانگی ہے دعا صبح سے پہلے سایہ بھی مرا کھو گیا تاریکئ شب میں ظلمت کا اثر ایسا رہا صبح سے پہلے جب رات میں سو جاتی ہے یہ ساری خدائی دیتا ہے مجھے کون صدا صبح سے پہلے شاید ...