لو اندھیروں نے بھی انداز اجالوں کے لیے
لو اندھیروں نے بھی انداز اجالوں کے لیے کیسی افتاد پڑی دیکھنے والوں کے لیے تازہ کاری نے وہاں کر دیئے عالم ایجاد ہم ترستے ہی رہے تازہ خیالوں کے لیے شاہراہوں سے گزرتے ہیں شب و روز ہجوم نئی راہیں ہیں فقط چند جیالوں کے لیے کام ماضی کی یہ سادہ نگہی کیا آتی عصر حاضر ترے پیچیدہ ...