خضر جس سے بنے اس آب بقا سے ڈریے
خضر جس سے بنے اس آب بقا سے ڈریے لمبی عمروں سے بزرگوں کی دعا سے ڈریے ہم قدم بن گئے اس کے تو ٹھکانہ ہی نہیں آتی جاتی ہوئی بے سمت ہوا سے ڈریے نیت جرم ہی ہے جرم کا آغاز یہاں جو نہ کی ہو اسی ناکردہ خطا سے ڈریے سانحہ رونما ہو جائے گا شق ہونے پر تیشہ کو روکئے پتھر کی انا سے ڈریے پتا پتا ...