عابد ادیب کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    شریک عالم کیف و سرور میں بھی تھا

    شریک عالم کیف و سرور میں بھی تھا کہ رات جشن میں تیرے حضور میں بھی تھا عجیب وقت تھا دنیا قریب تھی میرے غضب یہ تھا ترے دامن سے دور میں بھی تھا غموں کے گھیرے میں جب رقص کر رہی تھی حیات تماش بیں کی طرح بے شعور میں بھی تھا نہ رکنا راہ میں شرط سفر میں شامل تھا تھکن سے ورنہ بہت چور چور ...

    مزید پڑھیے

    کارنامہ اے غم دل کچھ ترا یہ کم نہیں

    کارنامہ اے غم دل کچھ ترا یہ کم نہیں بہہ گئے آنکھوں سے دریا اور آنکھیں نم نہیں صاف تھا ہر لفظ اس کی بے بدل تقریر کا پھر لہو نے نقش جو چھوڑے ہیں وہ مبہم نہیں ہر زمانہ میں نہیں پہچاننا مشکل انہیں سر قلم ہوتے رہیں گے ان کے لیکن غم نہیں کربلا ہی نے کیے ہیں مرتسم دل پر نقوش ورنہ اس ...

    مزید پڑھیے

    یہ میرے شہر کا اک اور حادثہ ہوگا

    یہ میرے شہر کا اک اور حادثہ ہوگا وہ کل یہاں مرا مہمان بن چکا ہوگا تلاش میں ہوں کسی کی میں کب سے سرگرداں اسی طرح کوئی مجھ کو بھی ڈھونڈھتا ہوگا مری طرح سے کوئی چیختا ہے راہوں میں مری طرح کوئی دنیا کو دیکھتا ہوگا لگا کے آئے گا چہرہ کوئی نیا شب میں وہ جس کو بیٹھ کے دن میں تراشتا ...

    مزید پڑھیے

    کیسی کیسی راہ میں دیواریں کرتے ہیں حائل لوگ

    کیسی کیسی راہ میں دیواریں کرتے ہیں حائل لوگ پھر بھی منزل پا لیتے ہیں ہم جیسے زندہ دل لوگ وہ دیکھو ساگر گرجا طوفان اٹھا نیا ڈوبی اور تماشہ دیکھ رہے ہیں بیٹھے ساحل ساحل لوگ بزم سجا کر بھینٹ کیے ہیں ہمدردی کے چند الفاظ میرا دکھڑا بانٹ رہے ہیں میرے غم میں شامل لوگ بستی بستی گھوم ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہے آب رواں نہ ٹھہرے گا

    یہ ہے آب رواں نہ ٹھہرے گا عمر کا کارواں نہ ٹھہرے گا چھوڑ دی ہے جگہ ستونوں نے سر پہ اب سائباں نہ ٹھہرے گا ریت پر ہے اثر ہواؤں کا کوئی نام و نشاں نہ ٹھہرے گا ہر قدم جو تمہاری سمت اٹھا سعیٔ رائیگاں نہ ٹھہرے گا مرحلہ آ گیا تصادم کا فاصلہ درمیاں نہ ٹھہرے گا دل کا سودا ہے کار دل ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    ناکامی

    وہ جد و جہد کرنا چاہتا تھا مگر جب سے اس نے اپنے جھونپڑے کو پختہ مکان میں بدلنے کا خواب دیکھا تھا وہ کئی دائمی بیماریوں میں مبتلا ہو چکا تھا

    مزید پڑھیے

    نہ مرنے کا دکھ

    کوئی میرے لرزتے ہاتھ میں کاغذ کا پرزہ اور قلم پکڑا رہا تھا کبھی کچھ زیر لب ہی بڑبڑا کر کوئی اثبات میں آنکھوں کی اور ماتھے کی جنبش چاہتا تھا کبھی دانتوں میں ہونٹوں کو دبا کر کوئی رونے کی کوشش کر رہا تھا کوئی تو چند لمحوں بعد اپنے بال بکھرانے گریباں نوچنے کی فکر میں تھا کوئی غمگیں ...

    مزید پڑھیے

    ریگستان کی دوپہر

    یہاں تو نہ پیڑ ہے نہ سایہ نہ گھر ہے نہ گھر میں رہنے والے نہ زندگی ہے نہ کوئی ہلچل یہاں تو تا حد نظر دھوپ ہی دھوپ ہے ریت ہی ریت ہے دھوپ ہی دھوپ ہے تن کو جھلساتی دھوپ آگ برساتی دھوپ دھول اڑاتی دھوپ ریت اڑاتی ایک دم پرائی دھوپ

    مزید پڑھیے

    برأت

    رگوں میں دوڑتا پھرتا لہو پھر تھم گیا ہے ہوائیں تیز ہیں سانسوں کی ہلچل رک گئی ہے ریڑھ کی ہڈی میں چیونٹی رینگتی ہے جسم میں پورے حرارت بڑھ گئی ہے ذائقہ کڑوا کسیلا ہو گیا ہے کہ شاید پھر کوئی اپنا پرایا ہو گیا ہے

    مزید پڑھیے

    ابن الوقت

    آگ کے شعلے اتارو حلق میں گاڑ دو کیلیں دھڑکتی چھاتیوں میں ڈال دو گردن میں پھندے رسیوں کے قتل کر لو خون کی ندیاں بہا لو ہو نہتا کوئی تو گولی چلا لو پھر بھی ہو کوئی کسر تو پوری کر لو جیت کا اعلان کر دو پھر بھی تم ڈرتے رہو گے اور ہر یگ میں تمہاری ہار ہی ہوتی رہے گی پھر بھی تم چہرے بدل کر ...

    مزید پڑھیے

تمام