رمضان کو اگلے رمضان تک جاری رہنا چاہیے ۔۔۔مگر کیسے?
ماہِ رمضان اور عید گزر گئی لیکن احمد جاوید صاحب کے بقول رمضان کو اگلے رمضان تک جاری رہنا چاہیے۔ ۔کیا ہم عید بعد بھی رمضان جیسے اعمال کرتے رہیں گے? اپنا جائزہ لیجیے
ماہِ رمضان اور عید گزر گئی لیکن احمد جاوید صاحب کے بقول رمضان کو اگلے رمضان تک جاری رہنا چاہیے۔ ۔کیا ہم عید بعد بھی رمضان جیسے اعمال کرتے رہیں گے? اپنا جائزہ لیجیے
ہر علاقے کا رنگ ، خوشبو، رسم و رواج اور ثقافت میں اپنائیت، ہمدردی، محبت اور امن کی مہک اور چمک نظر آتی ہے۔ان میں سے ایک پنجاب کی سرزمین بھی تہذیب و ثقافت کی ایک خالص اور بھرپور تصویر کی عکاس ہے۔لیکن بعض لوگ پنجاب پر الزام لگاتے ہیں کہ پنجاب نے کوئی ہیرو پیدا نہیں کیا یا یہ کہ پنجاب بیرونی حملہ آوروں کو خوش آمدید کہتا ہے یا یہ کہ حد سے زیادہ سیاسی ہے۔ اس ضمن میں کئی مثالیں تراش لی گئی ہیں۔
اولادکی نعمت تو خالق کا عطیہ ہے۔ وہ جسے چاہے لعل دے جسے چاہے گوہر سے نوازے۔ معاشرے کی ستم ظریفی ہے کہ معاشرے میں بیٹیوں کو بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ جو زندگی والدین کے گھر میں گزارتی ہیں اس میں جب کوئی مہمان گھر آئے تو اس کی خدمت پر یہ مامور ہوتی ہیں۔ پھر یہ ہی مہمان سوالیہ انداز میں پوچھتا ہے کہ آپ کا بیٹا نہیں ہے ؟ اگر جواب "نہیں" میں ملے تو تاسف کا لمبا سانس کھینچتا ہے۔
ادبی منظر نامہ ہو یا سیاسی دونوں میں اختر رائے پوری کی گرفت مضبوط نظر آتی ہے. آپ کی تحریروں میں بسا اوقات جذباتی پن نظر آتا ہے جیسے انسان ماحول کی منافقت سے کڑھتا ہے۔آپ کی تحریروں میں زبان و بیان کی تمام خوبیاں پائی جاتی ہیں کہ پڑھنے والا قاری اکتاتا نہیں۔ بین الاقوامی تعلقات کو بہت خوب صورت پیرایے میں بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ ممالک کے تعلقات اور خارجہ پالیسیوں کو بہترین انداز میں مرتب کیا ہے۔آپ کی آپ بیتی سے قاری کو احساس ہوتا ہے کہ آپ نے ہر دشت کی خاک چھانی ہے۔
روزہ دار خد تعالیٰ کی بادشاہی کا مہمان ہوتا ہے۔ ماہ رمضان میں مومن کا ہر عمل عبادت شمار ہوتا ہے۔ یاد الٰہی اور خشیتِ الٰہی میں بہائے جانے والے آنسو آتشِ دوزخ کو بجھا دیتے ہیں۔
اقبال کی شاعری میں عشق کی روح نظر آتی ہے۔ یہ عشق عام نہیں ہے بلکہ یہ عشق حضرت محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گرد گھومتا ہے۔ اقبال نے شاعری میں روایتی عشق یا عشقِ مجازی(رومانویت) کی داستان کو نہیں چھیڑا۔ اقبال کہتے ہیں کہ میری قرآن سے وابستگی کی بنیاد ہی عشقِ رسول ﷺ ہے۔
اہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں کہ جدھر بچوں کو صرف دو یا تین راہیں بتائی جاتی ہیں کہ آپ ڈاکٹر بن جاؤ، آپ انجینیئر بن جا ؤ یا آپ سی ایس ایس کر لو ۔ بہت قدر ہے ان شعبوں کی ۔ تم تو دونوں ہاتھوں سے کماؤ گے۔ دولت کی ریل پیل ہو جائیگی۔
تعلیم کسی بھی معاشرے کی کامیابی کے لیے ایک لازم و ملزوم کلید ہے۔ وقت کی رفتار بڑھنے سے طریقہ تعلیم میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔