اردو کی دنیا بسائیں۔۔مگر کیسے؟
ہمارے ہاں اسکول سطح پر زبان کی تدریس بالخصوص اردو سے متعلق حوصلہ افزا اور موئثر اقدامات بروئے کا نہیں لائے جاتے۔ابتدائی جماعتوں میں زبان کی تدریس پر خاص توجہ نہیں دی جاتی ہے۔ عموماً اردو کو بھی دوسرے مضامین کی طرح بطور مضمون پڑھایا جاتا ہے۔اردو تدریس میں توانائی اور تازگی لانے کے لیے ضروری ہے کہ اردو بطور مادری زبان یا زبانِ اول کی حیثیت سے پڑھائی جائے۔یعنی اردو بطور مضمون کے بجائے بطور زبان پڑھائیں ۔
بچوں کو لسانی تجربات کے زیادہ سے زیادہ مواقع دیے جائیں، لسانی مشق کروائی جائے اور درست زبان کا نمونہ پیش کیا جائے۔بچوں کے اطراف زبان سیکھنے کے لیے بہت سارے وسائل موجود ہیں۔ ان سے استفادے کا موقع فراہم کیا جائے۔ذیل میں چند ایسے وسائل کو بیان کیا جارہا ہے جو اردو تدریس میں استعمال کرنے سے بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ کمرا جماعت سے باہر اردو تدریس کے لیے کیا کچھ ہے؟
ٹی وی اور ریڈیو پروگرام: بچوں کے لیے ٹی وی اور ریڈیو پروگرام اردو زبان سیکھنے کے لیے نہایت بہترین وسیلہ ہیں۔ پی ٹی وی پر چلنے والے پروگرام الف لیلیٰ، سِم سِم ہمارا، انکل سرگرم ، عینک والا جن اور ففٹی ففٹی، قائد سے باتیں وغیرہ آج بھی مفید ہیں۔ ان کو یوٹیوب پر دیکھا جاسکتا ہے۔بی بی سی اردو کی سیربین نشریات بھی بہت مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔بی بی سی اردو پر رضا علی عابدی کے پروگرام بھی اردو سکھانے کے لیے بہترین وسیلہ ہے۔یہ پرانے پروگرام فیس بک اور یوٹیوب پر آسانی سے دستیاب ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:اردو تدریس میں جدت کیسے لائی جاسکتی ہے؟ اردو ٹیچنگ کے دل چسپ طریقے
خبریں: ٹی وی پر نیوز بلیٹن روزمرہ الفاظ اور سرگرمیوں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا اچھا ذریعہ ہے۔ پی ٹی وی پر نو بجے کا بلیٹن ایک بہترین سرگرمی تھی جسے تمام گھر والے بیٹھ کر دیکھتے تھے۔ بہرحال خبریں (نیوز بلیٹن) بھی اردو تدریس کے لیے ایک اہم وسیلہ ہے۔جیو نیوز اردو نیوز بلیٹن نے پی ٹی وی کے بعد بڑے پیمانے پر شہرت حاصل کی۔
اردو ڈرامے: پی ٹی وی کے کلاسک ڈرامے جیسے ہاف پلیٹ، آنگن ٹیڑھا، ان کہی، دھوپ کنارے وغیرہ اردو ادب کا شاہکار ہیں۔ آج بھی ان کو دیکھنا ایک بہترین تفریحی سرگرمی ہے۔اسی طرح ارطغرل غازی (اردو میں) بھی شستہ اور کانوں مین رس گھولتی اردو کا بہترین نمونہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا 'ڈاکٹر' اردو کا لفظ نہیں ہے؟
انٹرویوز:انٹرویو نگاری اردو صحافت کا ایک درخشاں باب ہے۔انٹرویوز بھی ورقی اور برقی یعنی کتابی صورت اور آڈیو ویڈیو صورت میں دستیاب ہیں۔مشہور صحافی سہیل وڑائچ کا پروگرام " ایک دن جیو کے ساتھ" بہت مقبول ہوا۔ پی ٹی وی پر ضیاء محی الدین اور انور مقصود کے انٹریو کے پروگرامات بھی باکمال ہیں۔
محاضرات (لیکچرز):مذہبی، سماجی اور ادبی موضوعات پر مختلف قسم کے سیمینار، کانفرنس، سمپوزیم وغیرہ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ان میں پیش کیے جانے والے محاضرات (لیکچرز)، مقالے اور اظہار خیال بھی اردو تدریس کے لیے مفید وسائل میں شامل ہیں۔
دستاویزی فلمیں/پروگرام:ٹی وی پر دستاویزی فلمیں یا پروگرام بہت دل چسپ، تحقیقی اور معلومات افزا ہوتے ہیں۔
گانے ، نغمے ترانے:بچے ترانے، نظمیں اور گانے بڑے شوق سے سنتے ہیں۔ یوٹیوب پر بچوں کے لیے اردو زبان میں معیاری اور دل چسپ ترانے، نظمیں اور گانے موجود ہیں۔
بچوں کے لیے ویب سائٹس اور یوٹیوب چینل:بچوں کے لیے انٹرنیٹ پر اردو کا بہترین مواد دستیاب ہے۔ روشنائی ڈاٹ کام پر بچوں کے لیے اردو میں بہترین مواد دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ روشنی میگزین، الف نگر، جگ مگ تارے جیسی ویب سائٹس کو تدریس اردو کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔یوٹیوب پر بچوں کے چینلز موجود ہیں ان سے بھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کچھ رس بھری باتیں اردو زبان کی۔۔۔احمد حاطب صدیقی کی زبانی
اعلانات:حضرات ایک اعلان سنیے! یہ الفاظ ہم بچپن سے سن رہے ہیں۔ مسجد میں ہونے والے اعلانات، میلوں ٹھیلوں پر اعلانات، تقاریب اور مجلسوں میں بھی مختلف اعلانات کیے جاتے ہیں۔چھابڑی فروش، ریڑھی بانوں اور منڈیوں میں لگائی جانے والی آوازیں بھی کانوں کو بھلی لگتی ہیں۔
رکشہ، بس اور ٹرک کے پیچھے لکھے شعر اور اقوال: رکشوں، بسوں اور ٹرکوں پر لکھی ہوئی اردو شاعری اور اقوال بھی بہت دل چسپ ہوتے ہیں۔اسے موبائل شاعری بھی کہا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ اردو شاعری یا اقوال "مستند" تو نہیں ہوتے لیکن اس میں استعما ل کی گئی زبان اور اسلوب پڑھنے والوں کی توجہ ضرور کھینچ لیتے ہیں۔
مختلف پروڈکٹ کے اجزائے ترکیبی اور استعمال کی تفصیل:بازار میں پیک کی گئی اشیاء پر اس پروڈکٹ سے متعلق معلومات درج ہوتی ہیں۔کھانے پینے کی اشیاء (بسکٹ،نمکو، گھی وغیرہ) ، اورمشروبات (سوڈا واٹر، جام شریریں، روح افزا) پر ان کے اجزائے ترکیبی درج ہوتے ہیں ۔ مصالحوں (کسٹرڈ،بریانی مصالحہ وغیرہ) اور ادویات پر اجزائے ترکیبی کے ساتھ استعمال کی تفصیل بھی درج ہوتی ہے۔
بینک اور دیگر اداروں کی ہدایات پر مبنی تفصیلات:بینک کی طرف سے اکاؤنٹ کھولنے، پیسے جمع کروانے اور نکلوانے کے لیے ، بینک کی مختلف خدمات یا سروسز (قرض ،اے ٹی ایم وغیرہ) سے متعلق راہنمائی اور ہدایات پر مشتمل بروشر پر کافی معلومات ہوتی ہیں۔ بچوں کو ان سے متعلق آگہی دی جائے۔ بینک سے ان بروشر کو حاصل کرکے کمرا جماعت میں اس متعلق سرگرمیاں کروائی جائیں۔
اخبار، رسائل: اردو قومی اخبارات میں ہفتہ وار بچوں کا ایڈیشن شائع ہوتا ہے۔بچوں کو وہ اخبار فراہم کیا جائے یا گھروں میں والدین ان کی دستیابی یقینی بنائیں۔ اخبارات میں سنڈے میگزین میں بھی بچوں کے صفحات شامل ہوتے ہیں۔ان میں "بچوں کا اسلام" مقبول سلسلہ ہے۔بچوں کے لیے ماہانہ رسائل جیسے نونہال، پھول، تعلیم و تربیت، ذوق و شوق وغیرہ بھی اردو تدریس کے لیے مفید وسائل میں شامل ہیں۔
مختلف اقسام کے فارم پُرکرنا : ایک عام مشاہدہ ہے کہ بعض اساتذہ کے لیے مختلف قسم کے فارم پُر کرنا ایک آزمائش سے کم نہیں ہوتا۔اکثر نوجوان مختلف اداروں میں نوکری یا داخلے کے لیے فراہم کردہ فارم پُر کرنے میں مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں۔ اس لیے مختلف قسم کے فارم جیسے پاسپورٹ فارم،امتحانی فارم، شناختی کارڈ فار، داخلہ فارم وغیرہ حاصل کرکے بچوں سے پُر کروائے جائیں۔ بورڈ کے امتحانی فارم بچوں سے پُر کروائے جائیں۔
اشتہارات (اخبار ورسائل اور ٹی وی):اخبارات اور ٹی وی پر آئے روز نت نئے اور دل چسپ اشتہارات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ بچوں کو اخبارات سے اشتہارات کاٹ کر کمرا جماعت میں لانے کو کہیں اور اس میں درج معلومات بارے سرگرمی کا اہتمام کیا جائے۔ اسی طرح اچھے ٹی وی کمرشلز کی ویڈیو بچوں کو دکھائی جائے اور اس میں استعمال دل چسپ جملے اور جِنگلز نوٹ کیے جائیں۔
ان وسائل کے علاوہ سائن بورڈز، وزٹنگ کارڈز، ریلوے اور بس ٹکٹس، مختلف مصنوعات کے مینول یا گائیڈ بک، وال چاکنگ وغیرہ بھی شامل ہیں۔ بچوں کو زبان سکھانے کے لیے محض درسی کتاب اور کمرا جماعت تک محدود رکھنے کے بجائے انھیں کمرا جماعت سے باہر دستیاب وسائل سے استفادہ کرنے کی ترغیب دی جائے۔ ان وسائل کو تدریس اردو میں سرگرمیوں میں استعمال کیا جائے۔