اور تو کچھ نہ ہوا پی کے بہک جانے سے

اور تو کچھ نہ ہوا پی کے بہک جانے سے
بات مے خانے کی باہر گئی مے خانے سے


کوئی پیمانہ لڑا جب کسی پیمانے سے
ہم نے سمجھا کہ پکارا گیا مے خانے سے


دو نگاہوں کا جوانی میں ہے ایسا ملنا
جیسے دیوانے کا ملنا کسی دیوانے سے


دل کی دنیا میں سویرا سا نظر آتا ہے
حسرتیں جاگ اٹھی ہیں ترے آ جانے سے


دل کی اجڑی ہوئی حالت پہ نہ جائے کوئی
شہر آباد ہوئے ہیں اسی ویرانے سے


جلوہ گر آج انہیں بھی سر منبر دیکھا
جن کو دیکھا تھا نکلتے ہوئے مے خانے سے


در و دیوار پہ قبضہ ہے اداسی نذیرؔ
گھر مرا گھر نہ رہا ان کے چلے جانے سے