اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو
اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو
ایک آنسو نہیں ہے رونے کو
خواب اچھے رہیں گے ان دیکھے
خاک اچھی رہے گی سونے کو
یہ مہ و سال چند باقی ہیں
اور کچھ بھی نہیں ہے کھونے کو
نارسائی کا رنج لائے ہیں
تیرے دل میں کہیں سمونے کو
چشم نم چار اشک اور ادھر
داغ اک رہ گیا ہے دھونے کو
بیٹھنے کو جگہ نہیں ملتی
کیا کریں اوڑھنے بچھونے کو
تو کہیں بیٹھ اور حکم چلا
ہم تو ہیں تیرا بوجھ ڈھونے کو
یاد بھی تیری مٹ گئی دل سے
اور کیا رہ گیا ہے سونے کو