اور کچھ دیر ابھی ٹھہر جاؤ

اور کچھ دیر ابھی ٹھہر جاؤ
گرچہ نور سحر جھلکتا ہے
یوں تو بچھڑے ہو بارہا لیکن
جانے کیوں آج دل دھڑکتا ہے