اصحاب کہف کی تفصیلات: سترہویں قسط
تمام یونانی مورخ بالا تفاق شہادت دیتے ہیں کہ سائرس نے فتح کے بعد باشندگان لیڈیا کے ساتھ جو سلوک کیا وہ صرف منصفانہ ہی نہ تھا ، بلکہ وہ اس سے بھی زیادہ تھا۔ وہ فیاضانہ تھا۔ وہ اگر اپنے دشمن کے ساتھ سختی کر تا تو یہ انصاف ہو تا ۔ کیوں کہ نا انصافی ان کی ہی تھی۔ لیکن وہ صرف منصف ہونے پر قانع نہیں ہوا۔ اس نے رحم و بخشش کا شیوہ اختیار کیا۔ ہیروڈوٹس لکھتا ہے کہ سائرس نے اپنی فوج کو حکم دے دیا تھا کہ دشمن کی فوج میں سے بھی جو کوئی نیزہ جھکا دے۔ اسے ہر گز قتل نہ کیا جائے۔
کروئسس شاہ لیڈیا کی نسبت صریح حکم تھا کہ کسی حال میں بھی اسے گزند نہ پہنچائی جائے۔ اگر وہ مقابلہ کرے جب بھی اس پر تلوار نہیں اٹھانی چاہیے۔ اس حکم کی فوج نے اس دیانت داری کے ساتھ تعمیل کی کہ باشندگان کو جنگ کی مصیبت ذرا بھی محسوس نہ ہوئی۔ یہ گویا محض فرمان روا خاندان کا ایک شخصی انقلاب تھا کہ کروئسس کی جگہ سائرس نے لے لی۔ اس سے زیادہ کوئی انقلاب ملک و قوم کو محسوس ہی نہیں ہوا۔ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ سائرس کی فتح یونانی دیوتاؤں کی شکست تھی۔ کیوں کہ وہ اس مصیبت سے اپنے پرستار کر وئسس کو نہ بچا سکے۔
حالانکہ حملہ سے پہلے اس نے مندروں کے ہاتف اسے استصواب کر لیا تھا اور ڈیلفی کے ہاتف نے فتح کامرانی کی بشارت دی تھی۔ میں قدرتی طور پر واقعات کی یہ رفتار یونانیوں کے لیے خوش گوار نہ ہو سکی۔ اور اس امر کی کوشش شروع ہو گئی کہ اس اصحاب کہف شکست میں بھی اخلاقی اور مذہبی فتح مندی کی شان پیدا کر دی جائے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ کروئسس کا معاملہ اچانک ایک پراسرار افسانہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اور یونانی دیو تا اپنے سارے معجزوں کے ساتھ نمایاں ہو جاتے ہیں۔ ہیروڈوٹس لیڈیا کے باشندوں کی یہ روایت نقل کرتا ہے کہ ڈیلفی کے ہاتف کا جواب غلط نہ تھا مگر کر وئسس نے جنگ کے جوش وطلب میں اس کا صحیح مطلب نہ سمجھا۔
ہاتف نے کہا تھا کہ اگر اس نے پارسیوں پر حملہ کیا تو وہ ایک بڑی مملکت تباہ کر دے گا۔ مگر اس نے خیال کیا بڑی مملکت سے مقصود پارسیوں کی مملکت ہے۔ نیز وہ کہتا ہے پہلے سائرس نے حکم دیا تھا کہ لکڑیوں کی چتا تیار کی جائے اور اس پر کروئسس کو بٹھا کر آگ لگادی جائے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور آگ لگادی گئی۔ لیکن پھر جب کرو ئسس کی بعض باتیں سنیں تو بے حد متاثر ہوا۔ اور آگ بجھانے کا حکم دیا۔ لیکن اب آگ پوری طرح مشتعل ہو چکی تھی۔ ممکن نہ تھا کہ اسے فورا ً بجھایا جائے۔ یہ حال دیکھ کر کرو ئسس نے اپالو د یو تا کو پکارا۔ اور باوجود آسان بالکل صاف تھا اچانک بارش شروع ہو گئی اور اس طرح اس معجزے نے بر وقت ظاہر ہو کر اس کی جان بچالی۔
لیکن خود ہیروڈوٹس اور زینوفن کی تصریحات سے جو حقیقت معلوم ہوتی ہے وہ صرف اتنی ہے کہ سائرس یا تو کروئسس کے عزم وصبر کا امتحان لینا چاہتا تھا۔ یا یہ بات آشکارا کر دینا چاہتا تھا کہ یونانیوں کے خود ساختہ دیو تا اپنے عبادت گزاروں کی کچھ مدد نہیں کر سکتے۔اور جن دیوتاؤں کی مز عومہ بشارت پر اعتماد کر کے جنگ کی گئی تھی ان میں اتنی بھی طاقت نہیں کہ اپنے پرستار کو زندہ جلنے کے عذاب سے بچالیں۔ یعنی مقصود یہ تھا کہ پہلے چتا پر بٹھایا جائے ، آگ بھی لگادی جائے۔ لیکن جب وہ خود اور تمام لوگ دیکھ لیں کہ دیوتاؤں کا کوئی معجزہ ظاہر نہیں ہوا تو پھر اسے بخش دے۔ اور عزت و آرام کے ساتھ اپنے ہمراہ لے جائے۔
دوسری علت زیادہ قوی معلوم ہوتی ہے کیوں کہ خود ہیروڈوٹس کی روایت میں اس کی جھلک موجود ہے اور یونانی افسانہ میں اپالو کی نمود بھی اسی طرف اشارہ کر رہی ہے۔صاف معلوم ہوتا ہے کہ سائرس نے اپنے عمل سے جو حقیقت آشکارا کر دی تھی۔ یونانی افسانہ نے اس کا توڑ کرنے کے لیے اپالو کا معجزہ گھڑ لیا۔ قرآن نے ذوالقرنین کا یہ اعلان نقل کیا ہے کہ آئندہ جو ظلم کرے گا سزا پائے گا۔ جو حکم مانے گا اور نیک عمل ہوگا اسے انعام ملے گا۔ بعینہ زینوفن کی بھی ایسی ہی روایت ہے۔ قرآن میں ہے کہ
"وسنقول لہ من امرنا يسرا"
یعنی اگر لوگوں نے نیک عملی اختیار کی تو دیکھ لیں گے کہ میرے احکام و قوانین میں ان کے لیے سختی نہ ہو گی۔
تمام مورخ بالا تفاق شہادت دیتے ہیں کہ اس کے احکام و قوانین ایسے ہی تھے۔ وہ مفتوحہ ممالک کے باشندوں کے لیے سر تاسر شفقت ومرحمت تھا۔اس نے ان تمام بوجھل ٹیکسوں اور خراجوں سے رعایا کو نجات دے دی، جو اس عہد کے تمام حکمران وصول کیا کرتے تھے۔ اس نے جس قدر احکام و فرامین نافذ کئے وہ زیادہ سے زیادہ نرم اور زیادہ سے زیادہ ہلکے تھے۔
ہم نے Oracle کے لیے ہاتف کالفظ استعمال کیا ہے۔ یہ اگر چہ اس کے لیے مترادف لفظ نہیں ہے۔ لیکن اصطلاح کا مطلب بہتر طریقہ پر واضح کر تا ہے۔ یونانیوں کا عقیدہ تھا کہ مندروں میں ہاتف غیبی کی صدائیں سنی جاتی ہیں ۔اور خاص پجاریوں پر دیوتاؤں کاالہام ہو تا ہے۔ اس غرض سے خاص خاص مندروں کی شہرت تھی۔ لوگ چڑھاوے چڑھا کر اپنے سوالات پیش کرتے اور مجاور دیوتاؤں کی طرف سے جوابات سنادیتے۔