اشعار میں مفہوم فسانے میں کہانی

اشعار میں مفہوم فسانے میں کہانی
مت ڈھونڈ کہ الجھاتے ہیں الفاظ و معانی


صد شکر وہ تعبیر سے مشروط نہیں تھیں
بچپن میں سنا کرتے تھے جو خواب کہانی


وہ زندگی جو پانے اور کھونے سے سوا ہو
زیب اس کو نہیں دیتی کبھی مرثیہ خوانی


فطرت کے تقاضے پہ نہ کر راہ عمل بند
اقبال کی یہ بات کسی نے بھی نہ مانی


تکمیل جنوں اب بھی ہے اس مصرع سے مشروط
اے چاند مبارک ہو تجھے رات سہانی


خوش حالیاں دہلی کی بجا آج بھی لیکن
یاد آتی ہے کلکتے کی وہ شوخ جوانی


پردیس میں بس ذہن سے آباد ہے عاصمؔ
دل سے نہیں کر پایا کبھی نقل مکانی