غالب اور تشکیک
میں اپنے مضمون کا آغاز غالب کے ایک دعائیہ شعر سے کرتا ہوں۔ اے آبلے کرم کر، یا ں رنجہ اک قدم کر اے نور چشم وحشت، اے یادگار صحرا اس لیے کہ تشکیک پر گفتگو ایک معنی میں خار مغیلاں کی راہ سے گزرنے کی داستاں سے کم نہیں ہے۔ آج اس مسئلہ پر بحث کرنا واقعی معنی خیز ثابت ہو سکتا ہے، اس ...