مضمون

ادب اور صحافت میں کیا فرق ہے؟

مشتاق احمد یوسفی کا نام عصرِ حاضر میں ادب کا بہت بڑا نام ہے اور جناب کامران خان کا شمار ملک کے نام وَر صحافیوں میں ہوتا ہے۔ دونوں کی گفتگو برقی ذرائع ابلاغ پر موجود ہے۔ باری باری سن لیجیے۔ ادب اور صحافت میں اب جو فرق پیدا ہوگیا ہے، معلوم ہوجائے گا۔

مزید پڑھیے

رسیلی زبان اورکچھ رس بھری باتیں

ہماری قومی زبان بھی رسیلی زبان ہے۔اس میں بڑا رس ہے۔ مگر قومی زبان پر قوم کا بس نہیں۔ خود قومی زبان بھی بے بس ہوکر رہ گئی ہے۔ تعلیم اور کارِ سرکار کی زبان فرنگی زبان ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ بس اب یہی زبان ان کے بس میں ہے۔ گو کہ فرنگی زبان پر بھی پوری طرح بس نہیں چلتا، اُلٹا اسی نے لوگوں کو بے بس کر رکھا ہے۔ پر لوگوں کو سمجھا دیا گیا ہے کہ اسی زبان کو لکھنا، پڑھنا اور بولنا ہمارے لیے بس ہے۔

مزید پڑھیے

کیا پہر، آٹھوں پہر اور پہرے دار کا آپس میں کوئی تعلق ہے؟

قدیم ہندوستان میں وقت ناپنے کا پیمانہ پہر ہوا کرتے تھے۔ دن رات کے آٹھ پہر تھے، اور ہر پہر تین گھنٹے کا ہوا کرتا تھا۔ ہر پہر کے دوران پہرے دار چوکسی پر رہتے تھے اور ہر گھنٹہ پورا ہونے پر دھات کے بنے گھنٹے پر چوٹ دے کر اعلان کرتے تھے کہ وہ پہرے پر ہیں اور دوسرے یہ بھی پتہ چلتا تھا کہ وقت کیا ہوا ہے۔ پہر سنسکرت لفظ "پرہر" سے بنا ہے۔ اب پہرے دار کا مطلب صرف سنتری، محافظ یا چوکی دار رہ گیا ہے۔

مزید پڑھیے

اقبال نے طائر لاہوتی کو کس رزق سے باز رہنے کی تلقین کی؟

اقبال کا شاہین

اقبال کے نزدیک بلند پروازی کا مطلب انسان کا عظیم ہونا ہے۔ اقبال کی نظر میں عظمت انسانی یہ ہے کہ انسان خود شناس ہو، اسے عرفان ذات حاصل ہو، اور وہ اپنی توانائیوں کو مثبت کاموں میں خرچ کرتے ہوئے ذاتی اور قومی فلاح کا ضامن بنے۔ جبکہ تکبر، کینہ اور طمع انسان کی شخصی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ انسان دنیا اور دوسرے انسانوں میں گم ہوکر، عرفان ذات حاصل کرنے سے محروم ہوجاتا ہے۔ پس انسان کی پرواز میں کوتاہی انہی  جذبات سے پیدا ہوتی ہے۔ یہی جذبات جب ایک معاشرے کا حصہ بن جائیں زوال مقدر بن جاتا ہے

مزید پڑھیے

اردو زبان کے عربی رسم الخط اور رومن اردو کے بارے میں مرحوم انتظار حسین کا کیا کہنا تھا؟

اردو

 حال ہی میں انتظار حسین کا مشہور افسانہ  "شہرزاد" کی موت پڑھا۔ کیا خوبصورت افسانہ ہے۔ جب تک شہرزاد موت کے ڈر سے کہانیاں سوچتی رہی، اس کے اندر کی تخلیق کار زندہ رہی۔ جوں ہی موت کا خوف ختم ہوا، کہانیاں تخلیق کرنا ختم۔ شہرزاد گویا مرگئی۔ ہمیں ان کا یہ نکتہ بہت خوب صورت لگا۔ جب تک انسان سوچنے کے قابل ہے ، تخلیق کرنے کے قابل ہے۔ جب سوچنا چھوڑدیا گویا موت سے پہلے ہی مرگئے۔

مزید پڑھیے

قدرت اللہ شہاب مرحوم کی غیر معمولی حد تک سادگی اور قناعت

قدرت اللہ شہاب

صورت احوال یہ ہے کہ سرکاری پنشن گو قلیل ہے مگر میری ضروریات قلیل تر ہیں۔ رہی کار، تو میں صرف اپنی بہن کے گھر آتا جاتا ہوں جس کے لیے کار کی ضرورت نہیں پڑتی۔ قطع نظر ان مراعات کے جن سے مستفید نہیں ہو سکتا اگر B.C.C.I کو کسی کام کے سلسلے میں میری خدمات درکار ہوں تو ہمہ وقت حاضر ہوں۔ بغیر کسی مشاہرے، وظیفے یا اعزازیے کے۔ ذرا غور کیجیے۔ ہمارے ہاں ایسے کتنے لوگ ہیں جو ریٹائرمنٹ کے بعد ایسے غیر مشروط وظیفے اور بن مانگی مراعات کو ایسی بے نیازی سے رد کر دیں۔

مزید پڑھیے

محبت : خوب صورت ترین احساس یا بے حیائی کا بد ترین حوالہ

محبت

یعنی اے محبت کرنے والو؟ جس کو تم پاکیزہ نہ رکھ سکو وہ محبت کیوں کر ہو سکتی ہے؟  جو تمہاری نظر کو باندھ نہ دے وہ کیسی گرفتاری ہے ؟ وہ کیسی بادشاہی ہے جو اپنی سرحدوں پر پہرہ نہ دے ؟ ہم نے تو سنا تھا کہ   سچی محبت انسان کو غصِ بصر سے نوازتی ہے!!! یعنی نظروں کو جھکنے کا سلیقہ سکھاتی ہے ۔ ایک رخ ہو نے اور ایک ہی کا ہو رہنے کا گر سکھاتی ہے ۔ ہر منظر کو نظر انداز  کرنے میں مشّاق کرتی ہے۔   یہ کیا محبت ہوئی کہ  ہر منظر پر ہی جان نکلتی ہو!!!   وہ کون سی محبت ہے جو نفع و نقصان کی فکروں میں مبتلا ہو !!!

مزید پڑھیے

دینی رحجان رکھنے والوں کے ساتھ ہمارے معاشرے کا یہ عجیب و غریب رویہ کیوں ہے؟

ہمارے یہاں علما، دینی تعلیم حاصل کرنے والوں یا دینی رحجان رکھنے والوں کو دقیانوسیت کا شکار سمجھا جاتا ہے ۔ یعنی " اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو ؛ جو مے و نغمہ کو اندوہ ربا کہتے ہیں " لیکن حیرت کی بات یہ ہے انہی مبینہ دقیانوسیت کے شکار لوگوں کو ان مخصوص حدود و قیود کا پابند وہی لوگ کرتے ہیں جو انہیں دقیانوسیت کا طعنہ بھی دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے

جینز ممنوع ہو یا نہ ہو ، ایسی شاعری ممنوع ہونی چاہیے

شاعری

اردو شاعری میں آئے روز نت نئے تجربات ہو رہے ہیں، اور یہ معاملہ صرف اردو شاعری تک محدود نہیں ، ہر زبان کی شاعری میں ایسا ہوتا ہے۔ لیکن ان تجربات میں صرف وہی مقبول ہونے چاہئیں جو لچر پن ، بازاری الفاظ اور عامیانہ انداز سے پاک ہوں ۔ اسی طرح شاعری کو کوئی عجیب و غریب ملغوبہ بنا کر رکھ دینا بھی زبان و ادب سے کوئی خیر خواہی نہیں۔ لہٰذا یہ غظم ، نثری شاعری وغیرہم کو شاعری تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 77