اردو ایسے پڑھائیں کہ مزا آجائے۔۔۔مگر کیسے؟
اردو تدریس کو دل چسپ کیسے بنایا جاسکتا ہے۔۔۔کیا اردو پڑھانا مشکل امر ہے۔۔۔کمرا جماعت کے باہر کیا کچھ ہے جو اردو سیکھنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔۔۔ جیسے اشتہارات، نیوز بلیٹن، ڈرامے، سائن بورڈز۔۔۔
اردو تدریس کو دل چسپ کیسے بنایا جاسکتا ہے۔۔۔کیا اردو پڑھانا مشکل امر ہے۔۔۔کمرا جماعت کے باہر کیا کچھ ہے جو اردو سیکھنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔۔۔ جیسے اشتہارات، نیوز بلیٹن، ڈرامے، سائن بورڈز۔۔۔
خط چاہے محبوب کا ہو یا دشمن کا۔۔۔دل کو ملانے کا موجب بنتا ہے۔کیا ڈیجیٹل دور میں بھی خط کی کوئی اہمیت باقی ہے? ادب میں خط کی کتنی اقسام ہیں? کیا آپ نے بھی کبھی خط لکھا۔۔۔اردو میں خطوط نگاری کا باوا آدم کون ہے۔۔۔کیا قطری خط یا سازشی خط بھی محبوب کے خط کی طرح رازو نیاز کی باتوں پر مشتمل ہے? جانیے خط کی کہانی مرید کی زبانی
محسن نقوی بن چکا تھا۔ امجد عقل روبی کے مطابق محسن نقوی نے ڈیرہ غازی خان میں آنکھ کھولی, جوانی نے انگڑائی لی تو ملتان چلا آیا اور پھر لاہور۔پھر اس کی شاعری خوشبو کی طرح سارے ملک میں پھیل گئی۔ محسن نقوی کے یومِ پیدائش پر خصوصی تحریر
پاؤلو کاہلو کا شہرہ آفاق ناول۔۔۔اس میں ایسا کیا ہے کہ چھ کروڑ کاپیاں بک چکی ہیں اور اسی زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ اس ناول میں زندگی کے کون سے رازہیں جن سے پاؤلو نے اٹھایا پردہ؟ انسان کے باطنی سفر کی ایک جھلک اور چند حکمت کے موتی آپ بھی سمیٹ لی جیے۔
ہندستانی خطاطی یا INDIAN CALIGRAPHY کی لگ بھگ ایک ہزار سال کی تاریخ ہے۔ بھارت میں رہنے والوں کے آباء واجداد مختلف ملکوں سے آئے تھے اسلئے وہ اپنے ساتھ مختلف تہذیبیں اور مختلف علوم و فنون لے کر آئے تھے۔ ہندستانی خطاطی بھی ایک ایسا ہی فن ہے، جواگرچہ باہر سے آیا مگربھارت میں پروان ...
ہیمنگ وے کو ان کے دوست نے کیا چیلنج دیا۔۔۔کیا ایک جملے میں کہانی بیان کرنا ممکن ہے۔۔۔اردو میں مختصر ترین کہانی۔۔۔ایک فلیش میں پوری فلم
مرزا ہادی رسوا کا ناول" امراؤ جان ادا" کو اردو ادب کا پہلا کامیاب ناول سمجھا جاتا ہے ۔مرزا ہادی رسوا نے اسے 1899ء میں لکھا۔ اس ناول کو معاشرتی، نفسیاتی اور تاریخی ناولوں میں اہم مقام حاصل ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک صدی گزر جانے کے باوجود اس کو ذوق و شوق سے پڑھا جاتا ہے ۔
پنجابی لوگ اپنے مطلوب کی ایک "نکی جئی ہاں" کے بدلے جی جان وارنے کو تیار رہتے ہیں۔ جبکہ "جی سائیں" کہنے والے سرائیکی لوگ سینے یا چھاتی کو "ہاں" کہتے ہیں۔ بعض معالج یہ جملہ سن کر متحیر ہو جاتے ہیں کہ "ہاں میں درد ہے۔" درد تو واقعی "ہاں" میں ہوتا ہے، ایک "ناں" سو سُکھ ۔
"گنجینہ نگارش " ایسی خوش رنگ "طلوع سحر" کی مانند ہے. جس میں مختلف رنگوں کی روشنیاں شامل ہیں. قوس و قزح کے سارے رنگ افسانوں، غزلوں، معلومات کی صورت میں بکھرے ہوئے ہیں. کالج کا مجلہ "گنجینہ نگارش" گورنمنٹ کالج وہاڑی کے علاوہ وہاڑی شہر کی پہچان بن چکا ہے.۔ یہ جریدہ گزرتے وقت کے ساتھ اپنی دلکشی میں اضافہ کر رہا ہے، یہ بہت مثبت سرگرمی ہے، جس کو جاری رہنا چاہیے۔
نقدِ ادب کے اصول کیا ہیں؟ تنقید سے کیا مراد ہے؟ ایسے سوالوں کا جواب دینے سے پہلے اس پرغور کرنے کی کوشش کرنا چاہیے کہ ادب کیا ہے؟ کیونکہ جیسے ہی ادب کے متعلق گفتگو شروع ہوگی، تنقید کے اصول خود بہ خود سامنے آتے جائیں گے۔