کامن ویلتھ گیمز 2022 میں پاکستان نے دوسرا گولڈ میڈل کیسے جیتا؟

پاکستانی اتھلیٹ نے جولین تھرو مقابلے میں 90 میٹر کا سنگ میل عبور کرکے کامن ویلتھ گیمز ریکارڈ قائم کردیا۔

جولین تھرو اولمپیئن ارشد ندیم جنوبی ایشیا میں پہلے کھلاڑی بن گئے جنھوں نے جولین تھرو میں 90 میٹر کا ہدف عبور کیا اور گزشتہ ساٹھ (60) برسوں میں پہلے پاکستانی ہیں جو کامن ویلتھ گیمزمیں ایتھلیٹ گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

25 سالہ ارشد ندیم نے یہ اعزاز ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2022 میں طلائی تمغہ (گولڈ میڈل) حاصل کرنے والے اینڈرسن پیٹرز کو شکست دے کر حاصل کیا۔

ارشد ندیم نے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل کیسے جیتا؟

ارشد ندیم ٹوکیو اولمپکس میں کہنی اور گھٹنے کی تکلیف کا شکار ہوگئے تھے۔ کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے وقت بھی ان کے ڈاکٹرز ان کا مسلسل علاج کررہے تھے۔ اس انجری کے باوجود ارشد ندیم کے جذبے میں ذرا برابر کمی نہیں آئی۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ انھوں نے جولین تھرو کے فائنل کے لیے براہ رست کوالیفائی کرلیا تھا۔ ان کا کسی ذاتی کوچ کی سہولت بھی دستیاب نہ تھے۔ اس ایونٹ میں تیرہ (13) کھلاڑیوں میں سے کوئی بھی اینڈرپیٹرز کے علاوہ ارشد ندیم کے مدمقابل نہ آسکا۔

ارشد ندیم نے پانچویں کوشش میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔ انھوں نے پہلی کوشش میں 86.81 میٹر دُور نیزہ(جولین) پھینکا۔ دوسری کوشش میں ناکام رہے لیکن ارشد ندیم نے ہمت نہیں ہاری۔ تیسری باری میں 88 میٹر جولین تھرو کرکے واضح برتری حاصل کرلی۔ البتہ اینڈرسن پیٹر نے 88.60 میٹر دور نیزہ پھینک کر چند لمحوں کے لیے سبقت حاصل کرلی۔ لیکن ارشد ندیم کہنی میں شدید تکلیف کے باوجود پانچویں مرتبہ 90.18 میٹر کی تاریخی تھرو کے ساتھ ہی کامن ویلتھ گیمز2022 میں پاکستان کے لیے دوسرا گولڈ میڈل اپنے نام کرلیا۔

1962 کے بعد یہ پہلا موقع جب کسی پاکستانی نے کامن ویلتھ گیمز میں ٹریک اینڈ فیلڈ یعنی ایتھلیٹکس میں گولڈ میڈل جیتا ہے۔ مجموعی طورکامن ویلتھ گیمزکی تاریخ میں پاکستان کا یہ تیسرا گولڈ میڈل ہے۔ پہلا گولڈ میڈل 1954 میں محمد اقبال نے ہیمر تھرو میں اور غلام رزاق نے 1962 میں 120 گز ہرڈلز میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔

ارشد ندیم کا میاں چنوں سے برمنگھم تک کا سفر

ارشد ندیم کا ایک گاؤں سے برمنگھم تک کا سفر مشکلات، آزمائشوں اور معاش کی فکر کے راستے طے ہوا۔ ارشد ندیم کا تعلق ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کے ایک دور دراز گاؤں 101/15 ایل سے ہے۔ ارشد کو بچپن سے کھیلوں میں گہری دل چسپی تھی، ان کے پہلے کوچ رشید احمد ساقی کے بقول وہ بچپن میں کرکٹ کا دلدادہ تھا اور وہ کرکٹر بننا چاہتا تھا۔ اس کے دراز قد کی وجہ سے ایتھلیٹکس جیسے شاٹ پِٹ، ڈسکس تھرو کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا اور صوبائی سطح کے اعزاز جیتے۔ لیکن رشید ساقی نے ان کو دراز قد کی وجہ سے جولین تھرو پر توجہ دینے کا مشورہ دیا اور ان کی تربیت کی۔ بعد ازاں کافی ٹرائلز کے بعد واپڈا کے لیے منتخب ہوگئے۔

ارشد ندیم کا بین الاقوامی کیریئر (ٹائم لائن)

ارشد ندیم نے جولین تھرو 2015 میں کھیلنا شروع کیا جب وہ اٹھارہ سال کا تھا۔ تاہم عالمی سطح پر جولین تھرو کا سفر 2016 میں شروع ہوا۔ 2016 میں بھارت میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں پہلا کانسی کا تمغہ (برونز میڈل) جیتا اور اِسی برس ویتنام میں ایشین جونیئر ایتھیلیٹکس چیمپیئن شپ میں بھی کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

2017 میں باکو میں ہونے والی اسلامک سالیڈیرٹی گیمز میں تیسری پوزیشن حاصل کرکے برونز میڈل جیتا۔ اس ایونٹ میں بہترین تھرو  76.33 میٹر تھا۔

2018 میں 80.45 میٹر کا ان کا بہترین تھرو تھا۔ اسی بنا پر وہ کامن ویلتھ گیمز 2018 کے لیے کوالیفائی کرگئے۔ اسی برس کامن ویلتھ گیمز میں آٹھویں پوزیشن پر براجمان ہوئے۔

2018 میں جکارتہ میں ہونے والی ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ اس مقابلے میں 80.75 میٹر تھرو کے ساتھ پاکستان کے پہلے بہترین جولین تھرو ایتھلیٹ بن گئے۔

2019 میں ارشد ندیم نے قطر میں منعقدہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں سولہویں (16) پوزیشن حاصل کی اور 81.52 میٹر کے ساتھ نیا قومی ریکارڈ بھی قائم کیا۔

دسمبر 2019 میں نیپال میں ہونے والے تیرہویں ساؤتھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹر کا نیا ریکارڈ بنا کر گولڈ میڈل جیت لیا۔

ٹوکیو اولپمکس گیمز 2020 میں ارشد ندیم تاریخ میں پہلے پاکستانی تھے جو ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹکس کی کیٹگری میں کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بدقسمتی سے اولپمکس میں کوالیفائی کرنے کے باوجود ارشد ندیم کو حکومتی سطح پر کوئی فنڈز اور مالی معاونت فراہم نہیں کی گئی۔ وہ اولپمکس کی تیاری کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت ایران کے شہر مشہد میں ہونے والے مقابلے (امام رضا کپ) میں حصہ لیا۔ ان مقابلوں میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کے ساتھ 86.38  دور نیزہ پھینک کر اپنا ہی قائم کردہ قومی ریکارڈ توڑ دیا۔ تاہم ٹوکیو اولپمکس میں ارشد ندیم پانچویں پوزیشن حاصل کرسکے۔

جولائی 2022 میں امریکہ میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں شرکت کرنے والے ارشد ندیم واحد پاکستانی تھے۔ وہ اس ایونٹ میں پانچویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

آخر کار وہ گھڑی آن پہنچی جس ارشد ندیم نے خواب دیکھا تھا۔کامن ویلتھ گیمز 2022 میں جولین تھرو کے فائنل میں براہ راست کوالیفائی کرنے والے ارشد ندیم نے 7 اگست 2022 کو تاریخی جیت اپنے نام کی اور جولین تھرو کے فائنل میں گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کردیا۔

ارشد ندیم جولین تھرو میں 90 میٹر کا ہدف عبور کرنے والے پہلے ساؤتھ ایشین ایتھلیٹ بن گئے۔ اس سے قبل یہ اعزاز بھارت کے کھلاڑی نیرج چوپڑا کے پاس تھا۔

کامن ویلتھ گیمز 2022 میں پاکستان کے کُل تمغے

پاکستان کامن ویلتھ گیمز 2022 میں اب تک  مجموعی طور پر آٹھ میڈلز کے ساتھ چودہویں نمبر پر ہے ۔ جن میں دو سونے کے، تین چاندی کے اور تین کانسی کے تمغے شامل ہیں۔

مزید پڑھیے: پاکستان نے کامن ویلتھ گیمز میں پہلا گولڈ میڈل کیسے جیتا؟

پاکستان نے پہلا گولڈ میڈل ویٹ لفٹنگ مقابلے میں جیتا۔ نوح دستگیر بٹ نے 190 کلوگرام سے زائد کے مقابلے میں مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھا کر سپرہیوی ویٹ لفٹنگ میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔

متعلقہ عنوانات