اپنی باتوں کو تولنا ہوگا
اپنی باتوں کو تولنا ہوگا
یعنی سورج کو بولنا ہوگا
دھوپ کمرے میں یوں نہ آئے گی
اٹھ کے دروازہ کھولنا ہوگا
حادثے ہیں شکست آمادہ
موت کو سر پہ ڈولنا ہوگا
نقش بکھرا دئے ہوا نے سب
ایک اک ذرہ رولنا ہوگا
آنکھ والے سے یہ تقاضا ہے
ایک اندھا ہوں بولنا ہوگا