اپنے اڑتے ہوئے آنچل کو نہ رہ رہ کے سنبھال

اپنے اڑتے ہوئے آنچل کو نہ رہ رہ کے سنبھال
حسن کے پرچم زر تار کو لہرانے دے
گر گیا پھول مہکتے ہوئے جوڑے سے تو کیا
زلف کو تا بہ کمر آ کے مچل جانے دے