اپنے اس شوق کا اظہار کریں بھی کہ نہیں

اپنے اس شوق کا اظہار کریں بھی کہ نہیں
پیار ویسے بھی ہے دشوار کریں بھی کہ نہیں


کیا ضروری ہے یہ اقرار کی محتاج رہے
ہم محبت کو یوں لاچار کریں بھی کہ نہیں


ہو گئیں عشق کی نیلام دکانیں کتنی
یہ خسارے کا ہے بیوپار کریں بھی کہ نہیں


کہتے ہیں اس سے محبت کا مزہ بڑھتا ہے
کرنی ہے چھوٹی سی تکرار کریں بھی کہ نہیں


ہے خبر آج تو قاتل ہیں ادائیں ان کی
جان لے سکتا ہے دیدار کریں بھی کہ نہیں


ڈگمگا جائے گی جو دیکھ لے ان آنکھوں میں
اپنی نیت کو یوں سرشار کریں بھی کہ نہیں


عشق ہے وہ حسیں غلطی کہ نواؔ پوچھتے ہیں
اک دفعہ ہو گئی ہر بار کریں بھی کہ نہیں