اپنا گھر
گھر کی ساری چیزوں کو
بے رخی سے یوں دیکھا
جیسے اک تعلق ہو
پھر نہ جانے کیا سوچا
احتیاط سے ٹانگے
پائنچے ارادوں کے
اشتیاق سے الٹی
آستین ہمت کی
ایک ایک گوشے سے
اوڑھنی کے پلو نے
گرد غیریت جھاڑی
تھام کر ہر اک شے کو
اپنی آنکھ سے دیکھا
اپنی سوچ سے چھو کر
اپنے ہاتھ سے رکھا
سارا گھر چمک اٹھا
سارا گھر لگا اپنا