اندھیروں سے تم کیوں ضیا مانگتے ہو

اندھیروں سے تم کیوں ضیا مانگتے ہو
حکومت سے عہد وفا مانگتے ہو


دعاؤں کہ تم کو ضرورت ہے یارو
دواؤں سے تم کیوں شفا مانگتے ہو


جو مانگی دلیلیں تو عالم یہ بولے
بڑے بے ادب ہو یہ کیا مانگتے ہو


یہ دولت یہ شہرت یہ سب عارضی ہے
مبارک ہو رب کی رضا مانگتے ہو


بڑی دیر کر دی نصیحت کو تم نے
نئی نسل سے اب حیا مانگتے ہو


چلو آج شمشیرؔ سے جا کے پوچھیں
دعاؤں میں رو رو کے کیا مانگتے ہو