امی
سویرے سویرے جگاتی ہیں امی
مرے ہاتھ منہ پھر دھلاتی ہیں امی
بڑے پیار سے گوندھتی ہیں وہ آٹا
توے پر پراٹھے پکاتی ہیں امی
کبھی کالی چائے کبھی گوری چائے
بنا کر نوالے کھلاتی ہیں امی
بڑے بھیا کو سادہ روٹی پروسیں
ستا کر انہیں کھلکھلاتی ہیں امی
اگر منہ پھلا کے میں روٹھوں کبھی تو
بہ ہر طور مجھ کو مناتی ہیں امی
مگر ابو جب لوٹ آتے ہیں گھر کو
تو ہم کون ہیں بھول جاتی ہیں امی