علی گڑھ
علی گڑھ ہے یہاں اے دوست کیا پایا نہیں جاتا
یہاں وہ کون سا شو ہے جو دکھلایا نہیں جاتا
یہ علم و فن کا گہوارہ ہے تہذیبی ادارہ ہے
نظر میں یہ ہماری تو سیاست کا اکھاڑا ہے
ہر اک شعبے میں پاؤ گے یہاں تم پارٹی بازی
یہاں رہتی ہے آپس میں ہمیشہ ترکی و تازی
خدا کے فضل سے اہل ہنر ہیں اہل فن سب ہیں
مگر ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے میں مگن سب ہیں
یہاں آثار باقی ہیں ابھی جاگیر داری کے
محافظ پائے جاتے ہیں ابھی سرمایہ داری کے
غضب کے ہیں جو یہاں کے انقلابی ہیں
یہاں جو اشتراکی ہیں سمجھ لو بس کتابی ہیں
یہاں مذہب کے ٹھیکیدار بھی ملتے ہیں بہتیرے
یہاں لٹھ باز و چاقو مار بھی ملتے ہیں بہتیرے
علی گڑھ کے کسی فنکشن میں گر تشریف لے جائیں
جو فقر بازیاں ہوں گی نہ ان سے آپ گھبرائیں
خدا نخواستہ گنڈے لفنگے اور نہ لچے ہیں
یہ طالب علم کالج کے شریفوں کے یہ بچے ہیں
فقط قومی روایت کا یہ اپنی پاس رکھتے ہیں
کوئی پروا نہ کیجے یہ فقط بکواس رکھتے ہیں
ہر اک محفل میں ہوتی ہے یہاں ہنگامہ آرائی
کہ اچھے اچھے علم و فن بنتے ہیں سودائی
یہاں اہل علی گڑھ جو بھی صبح و شام کرتے ہیں
بڑے لائق ہیں سر سید کا اونچا نام کرتے ہیں
یہاں کہ بیگمیں بھی اک نرالی شان رکھتی ہیں
نمود ظاہری کا ہر قدم پر دھیان رکھتی ہیں
پڑھی لکھی ہوں یا ان پڑھ یہاں دونوں برابر ہیں
جو موضوع سخن سنئے تو کپڑے اور زیور ہیں
علاوہ اس کے یا تو نوکروں پر نوحہ خوانی ہے
نہیں تو غیبتیں ہیں شیخیاں ہیں لن ترانی ہے
سماجی مشغلوں میں یا تو ہیں شادی کی تقریبیں
نہیں تو محفل میلاد وہ مجلس نیاز اور نظریں
کہیں ہے اجتماع تبلیغیوں کا ایک کوٹھی میں
تو ہے شیعوں کی مجلس اور رقائم دوسرے گھر میں
ذرا جو ماڈرن ٹھہریں وہ ہیں فلموں کی شیدائی
نئی تصویر جو آئے تو گویا ان کی بن آئے