علامہ اقبال کے ایسے اشعار جن میں ادب اور فن کا ذکر کیا گیا ہے
1۔ وصل کے اسباب پیدا ہوں تری تحریر سے
دیکھ!کوئی دل نہ دکھ جائے تری تقریر سے
بال جبریل
2۔رنگ ہو یا خشت و سنگ،چنگ ہو یا حرف و صوت
معجزہ فن کی ہے خون جگر سے نمود
3۔ نقش ہیں سب نا تمام خون جگر کے بغیر
نغمہ ہے سودائے خام ،خون جگر کے بغیر
ضرب کلیم
4۔عشق اب بیرونی عقل خدا داد کرے
آبرو کوچہ جاناں میں نہ برباد کرے
کینہ پیکر میں نئی روح کو آباد کرے
یا کست روح کو تقلید سے آزاد کرے
5۔ ہے یہ فردوس نظر ،اہل ہنر کی تعمیر
فاش ہے چشم تماشا پہ نہاں خانہ ذات
تُو ہے میت!یہ ہنر تیرے جنازے کا امام
نظر آئی جسے مرقد کے شبستاں میں حیات
6۔دیکھے تو زمانے کو اگر اپنی نظر سے
افلاک منور ہوں ترے نور سحر سے
اغیار کے افکار و تخیل کی گدائی
کیا تجھ کو نہیں اپنی خودی تک بھی رسائی
7۔ نہ ہو جلال تو حسن و جمال بے تاثیر
نرا نفس ہے اگر نغمہ ہو نہ آتش ناک
8۔معلوم ہیں اے مرد ہنر! تیرے کمالا ت
صفت تجھے آتی ہے،پرانی بھی نئی بھی
فطرت کو دکھایا بھی ہے،دیکھا بھی ہے تونے
آئینہ فطرت میں دکھا اپنی خودی بھی
9۔فاش یوں کرتا ہے اک چینی حکیم ،اسرار فن
شعر گویا روح موسیقی ہے،رقص اس کا بدن
10۔ناداں! ادب و فلسفہ کچھ چیز نہیں ہے
اسباب ہنر کے لیے لازم ہے تگ و دو
11۔فطرت کے نوا میں یہ غالب ہے ہنر مند
شام اس کی مانند سحر صاحب پر تو
وہ صاحب فن چاہے تو فن کی برکت سے
ٹپکے بدن مہر سے شبنم کی طرح وضو
12۔اگر نوا میں ہے پوشیدہ موت کا پیغام
حرام میری نگاہوں میں نالے وجنگ درباب
13۔جو عالم ایجاد میں صاحب ایجاد
ہر دور میں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ
14۔ صاحب ساز کو لازم ہے کہ غافل نہ رہے
گاہے گاہے غلط آہنگ بھی ہوتا ہے سروش
15۔وہ لقمہ سروئی خون غزل سرا کی دلیل
کہ جس کو سن کے ترا چہرہ تابناک نہیں
نوا کرتا ہے موج نفس سے زہر آلود
وہ نے نواز کہ جس کا ضمیر پاک نہیں