اکثر میں سوچتا ہوں
کیسے بنائی تو نے یہ کائنات پیاری
حیران ہو رہی ہے عقل و خرد ہماری
کلیاں مہک رہی ہیں اعجاز ہے یہ تیرا
خوشبو کہاں سے آئی اک راز ہے یہ تیرا
بلبل کے چہچہوں نے حیران کر دیا ہے
انساں کے قہقہوں نے حیران کر دیا ہے
ششدر ہوں دیکھ کے میں اڑتے ہیں کیسے پنچھی
دریا میں دیکھتا ہوں جاتے ہیں کیسے مانجھی
کس طرح بے ستوں یہ تو نے فلک بنایا
آنچل کو تو نے اس کے باروں سے جگمگایا
کس طرح کی ہیں پیدا برسات کی گھٹائیں
کس طرح چل رہی ہیں پر کیف یہ ہوائیں
دریا پہاڑ جنگل کس طرح بن گئے ہیں
یہ بات عقل والے ہر وقت سوچتے ہیں
کس طرح تو نے مولا انسان کو بنایا
اکثر میں سوچتا ہوں کیسا ہے تو خدایا