اخبار کیا کہ اپنی بھی خیر و خبر سے دور
اخبار کیا کہ اپنی بھی خیر و خبر سے دور
کچھ روز چل کے رہتے ہیں فکر و نظر سے دور
پہلے تھیں راتیں غیر ضروری سفر سے دور
اب دن گزارنا نہیں آسان گھر سے دور
شب سے سحر سے شام سے پچھلے پہر سے دور
ہر جستجو ہے جیسے گزر سے بسر سے دور
رکھ ذہن کو فتور سے اور دل کو ڈر سے دور
مطلوب ہے شعور کو رکھنا جو شر سے دور
ہر طرح کے گریز حذر اور مفر سے دور
آ چل کے دیکھیں اب کسی سیدھی ڈگر سے دور
از خود نہیں یہ سارے مسخر نظر سے دور
ہم دن میں شمس اور ہیں شب میں قمر سے دور