آج وہ مر گیا جو تھا ہی نہیں
یوں مجھے کب تلک سہو گے تم؟
یوں مجھے کب تلک سہو گے تم؟
کب تلَک مُبتَلا رہو گے تم؟؟؟
درد مندی کی مت سزا پاؤ
اب تو تم مجھ سے تنگ آجاؤ
مَیں کوئی مرکزِ حیات نہیں
وجہِ تخلیقِ کائنات نہیں
میرا ہر چارہ گر نڈھال ہوا
یعنی ، مَیں کیا ہوا، وبال ہوا
جون غم کے ہُجوم سے نکلے
اور جنازہ بھی دھوم سے نکلے
اور جنازے میں ہو یہ شورِ حزیں
آج وہ مر گیا ، جو تھا ہی نہیں
۔۔۔۔۔۔
8 نومبر یومِ وفات