آج جن کی سالگرہ ہے
انگلینڈ کا دورہ تھا اور معین خان بطور نمبر ون وکٹ کیپر ٹیم کے ساتھ تھا ، چار میچز میں اچھی کارکردگی نہ دکھا سکا تو پانچویں میچ میں بیک اپ وکٹ کیپر راشد لطیف کو موقع دیا گیا ۔ انگلینڈ کے مشہور زمانہ اوپنر جیفری بائیکاٹ نے راشد کو چیلنج کر دیا کہ 35 رنز کر کے دکھاؤ ، راشد نے کہا کہ کوئی انعام بھی ہونا چاہئے ۔ پانچ پاؤنڈ کا انعام رکھا گیا اور راشد لطیف نے پہلی اننگ میں نصف سنچری بنا لی ۔ اس میچ میں راشد کے بارے میں پہلی بار پتہ چلا تھا ۔
سعید اجمل شاید دس سال پہلے کھیل جاتا تو زیادہ وکٹیں لے جاتا ، پانچ سال بعد آتا تو شاید اتنی کرکٹ بھی نہ کھیل پاتا ۔ سعید کو جتنی شہرت اپنی وکٹوں سے ، یا اپنے مشہورِ زمانہ "دوسرے" سے ملی ، اتنی ہی اپنے ایکشن کی خرابی سے بھی ملی ۔ سعید اجمل مصباح الحق کا اہم ترین ہتھیار تھا جس نے اس وقت کی نمبر ون ٹیسٹ ٹیم انگلینڈ کو کلین سویپ کرنے میں اہم ترین کردار ادا کیا تھا ۔
جے سوریا اور شاہد آفریدی نے کرکٹ کھیلنے کا انداز کافی حد تک بدل ڈالا تھا پر وہ دونوں کوئی ایسی شاٹ نہ کھیل سکے کہ جس کا نام ہی ان کے نام کے ساتھ جڑ جاتا ۔ یہ اعزاز تلیکا رتنے دلشان کو ملا ،جس نے سکوپ کو ہاکی سے لا کر کرکٹ میں متعارف کروا ڈالا اور یوں اس شاٹ کا نام ہی دلشان اسکوپ یا دِل سکوپ پڑ گیا ۔ بہترین بیٹسمین کے ساتھ ساتھ دلشان ایک عمدہ آف سپنر اور بہترین فیلڈر بھی تھا ۔
گلین میکسویل کا نام ذہن میں آتا ہے تو ساتھ ہی بڑی شاٹس ، لمبے چھکے بھی آ جاتے ہیں ۔ کچھ مسائل میکسویل کے ساتھ نہ ہوتے تو میکسویل بھی ایک عظیم کرکٹر بن سکتا تھا ۔ اس کی ریورس سویپ اور تھری سکسٹی لیول کی شاٹس نے اسے ایک الگ مقام ابھی بھی دے رکھا ہے۔
جیمز اینڈریسن کا بنی (bunny) شان مسعود ایک بہترین اوپنر تو نہیں، لیکن مناسب بیٹسمین ضرور ہے ۔ کرکٹ کا اچھا ذہن رکھتا ہے اور اگر محنت جاری رکھی تو پاکستان کے چند عمدہ اوپنرز میں شان کا نام بھی ضرور ہو گا ۔
ایشٹن ایگر ، اگرچہ آسٹریلوی ٹیم میں مستقل جگہ ابھی تک نہیں بنا سکا لیکن آسٹریلوی کرکٹ میں موجود بہترین آل راؤنڈر ضرور ہے ۔ ناتھن لائن کی موجودگی میں اسے ٹیسٹ ٹیم میں موقع تبھی مل سکتا ہے اگر دو سپنرز کھلانا پڑیں اور ایسا آسٹریلیا میں کم ہی ہوتا ہے ۔
ان سب میں ایک ہی بات مشترک ہے کہ آج ان سب کی سالگرہ ہے ۔